کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 137
بن حنیف زمین پر گر کے تڑپنے لگے،انہیں اٹھاکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس لایاگیااور کہاگیا:ذرا سھل کودیکھئے، بیہوش ہوچکےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم کسے متہم قراردیتے ہو؟(یعنی اسے کسی کی نظر لگی ہے)لوگوں نے کہا:عامربن ربیعہ کی،آپ نے فرمایا:تم کیوں اپنے بھائی کو قتل کرنے کے درپے ہو،جب کوئی شخص اپنی کسی بھائی کی اچھی پسندیدہ چیز دیکھے تو اس کیلئے برکت کی دعاکرے،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایااور عامر کو وضوکرنے کاحکم دیا، اور فرمایا:اپنے چہرے کواوردونوں ہاتھوںکوکہنیوںتک نیز دونوں گھٹنوں کو دھولو،اس کے علاوہ اپنے تہبندکے اندرسے بھی دھولو،پھر اس پانی کو سھل بن حنیف کےجسم پر بہانےکا حکم دیا۔ سفیان کہتے ہیں:معمر نے زہری سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس پانی کے برتن کو جسم کے پیچھے سے انڈیلنے کاحکم دیا۔ اکتیسویں دلیل عورت کااپنے جسم کو ڈھانپ کررکھناتمام مفاسد وفتن کے سدباب کے مترادف ہے، اس سےفتنوں کے دروازے بند ہونے اورتمام وسائلِ شر کے قلع قمع کاراستہ ہموار ہوگا۔ اسبابِ شرکےخاتمے کا تعلق ان واضح اور روشن شرعی اصولوں سے