کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 131
بالبراز بلا إزار، فصعد المنبر فحمد اللّٰه وأثنی علیہ، ثم قال :(إن اللّٰه حیی ستیر یحب الحیاء والستر، فإذا اغتسل أحدکم فلیستتر.[1] ترجمہ:یعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کھلے مقام پر تہبند پہنے بغیر غسل کرتے ہوئے دیکھا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان فرمائی،پھر فرمایا:بے شک اللہ تعالیٰ بہت ہی باحیاء اور بہت ہی پردے والاہے،اللہ تعالیٰ  کو حیاء اور سترپوشی بہت پسند ہے،جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے تو مکمل پردے میں ہوکر (یالوگوںکی نگاہوں سےاوجھل ہوکر)غسل کرے۔ امیرالمؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک گورنر کو خط میں یہ بات لکھی:پھر تم اپنے علم کے مطابق (مختلف آراء میں) ایسی رائے کاقصدکروجواللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب اور مشابہ للحق ہو۔
[1] حسن:ابوداؤد(۴۰۱۲) النسائی(۴۰۶) احمد(الفتح الربانی ۲؍۱۲۳) الطبرانی فی الکبیر (۲۲-(۶۷۰)البیہقی فی سنن الکبری(۱؍۱۹۸) ساعاتی کہتے ہیںاس حدیث کی سند کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیںایک اور سند کے بارے میں کہتے ہیں اس کی سند جید ہے۔سیوطی نے جامع صغیر (۱۷۲۹)میں اسے حسن قرارد یاہے۔شوکانی کہتے ہیں: سند کے راوی صحیح کےراوی ہیں ۔ (النیل:۳۴۸)مناوی نے بھی اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔(التیسیر۱؍۲۵۱)ابن رجب کہتے ہیں:کہاگیا ہے کہ اس کی سند میں انقطاع ہے۔بعض ثقات نے اس کوموصولاً بھی بیان کیا ہے البتہ احمد اور ابوزرعہ نے اس کے موصول ہونے کا انکارکیاہے۔(الفتح۱؍۳۳۴)