کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 13
ساتھ ہی مذکور ہے[یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے]اس علت کو عموم پرمحمول کیاجائےگا؛کیونکہ یہ حکم ایک ایسے وصف پر مرتب ہے جو اس کے مناسب ہے ،جو اس امر کا متقاضی ہے کہ اس حکم کو اس وصف کے ساتھ بطور علت مربوط کردیاجائے ،توپھر ضروری ہے کہ وہ حکم عام ہو ؛کیونکہ علت عام ہے،اصولِ فقہ میں یہ قاعدہ مقرر اورثابت ہے: قاضی ابویعلیٰ فرماتے ہیں: (إذا ورد النص بحکم شرعی معللا، وجب الحکم فی غیر المنصوص علیہ، إذا وجدت فیہ العلۃ المذکورۃ)[1] یعنی: جب کسی حکم ِشرعی میں علت کے ساتھ کوئی نص وارد ہو تو وہ حکم غیر بیان شدہ مسئلہ پر بھی منطبق ہوگا ،بشرطیکہ اس میں مذکورہ علت پائی جاتی ہو۔ یہ مسئلہ اہلِ علم کے مابین مختلف فیہ رہا ہے : صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قضیہ کے ذکر میں نصاً علت بیان فرمادے اور بعینہ وہی علت کسی دوسرے قضیہ میں متحقق ہورہی ہوتو اس دوسرے نئے قضیہ کا پہلے منصوص علیہ قضیہ کے ساتھ الحاق کس صورت ہوگا؟کیااسے از قبیلِ نص اس کے ساتھ ملحق کریں گے؟یہ دیکھتے ہوئے کہ دونوں کی علت ایک ہی ہے،لہذا (اتحادِ علت کی بناء پر) یہ حکم عام ہوگا۔
[1] العدۃ فی أصول الفقہ۴؍۱۳۷۲،وینظر: المحصول (۲؍۶۰۲،والبحر المحیط(۴؍۳۰(