کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 123
سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: (ما من امرأۃ تخلع ثیابھا فی غیر بیتھا إلا ھتکت ما بینھا وبین اللّٰه )[1] ترجمہ:ابوالملیح فرماتے ہیں:کچھ شامی عورتیں،ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں حاضر ہوئیں،انہوںنے پوچھا:تم کس علاقے سے ہو؟انہوںنے جواب دیا: ہمارا تعلق شام سے ہے،فرمایا:ـشاید تم اس علاقے کی ہوجس کی خواتین بازاری حمام میں جاتی ہیں؟عرض کیا: جی ہاں،تو ام المؤمنین نے فرمایا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے:جوعورت اپنے گھرکے علاوہ کہیں اپنے کپڑے اتارتی ہےتو وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے مابین پردۂ حیاء کو تارتارکردیتی ہے۔ وجہِ استدلال عورت کیلئے گھر کے اندر جسم کے کچھ حصوں کو ظاہرکرنا مباح ہے،اس کا یہ
[1] حسن: اس کی سند میں اختلاف پایاجاتاہے، دارالقطنی نے شعبہ اور ثوری کی منصور سے روایت کو ترجیح دی ہے،اس حدیث کاایک شاہد بھی ام درداء اور ام سلمہ کی حدیث سے ہے ،تخریج حدیث: احمد (الفتح۲؍۱۴۹) ابوداؤد(۴۰۱۰) ترمذی:۲۸۰۳) ابن ماجہ(۳۷۵۰) الطیالسی(۱۵۱۸) الدارمی (۲۶۵۵) حاکم (۴؍۲۸۸-۲۸۹) البیہقی (۷؍۳۰۸) ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور ذہبی نے صحیح علی شرط الشیخین قراردیاہے۔ساعاتی کہتے ہیں: اس کے تمام رواۃ صحیح کے رواۃ ہیں،ہیتمی میں نے الزواجر میں اسے صحیح کہا ہے۔ (الکبیرۃ الرابعۃ والسبعون:کشف العورۃ لغیرضرورۃ)