کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 120
(۲)یہ شہوت پیداکرنے اور بھڑکانے کا باعث بن سکتاہے،جیسا کہ عورت اگر اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ کھلارکھے تویہ معاملہ بہت سے فتنوں کاسبب بنتا ہے۔ (۳) اسے کھلا رکھنا،زینت کے منافی ہے،حالانکہ زینت اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے،یہی وجہ ہے کہ خاتون کو نماز کی حالت میں اوڑھنی اوڑھے رکھنے کا حکم ہے۔ انیسویں دلیل عن بھز بن حکیم، عن أبیہ، عن جدہ -رضی اللّٰه عنہ-قال: قلت: یا نبی اللّٰه عوراتنا ما ناتی منھا وما نذر؟ قال: احفظ عورتک إلا من زوجتک أو ما ملکت یمینک.قلت :یارسول اللّٰه إذا کان القوم بعضھم فی بعض؟ قال: إن استطعت أن لا یراھا أحد فلا یراھا.قال: قلت: یانبی اللّٰه إذا کان أحدنا خالیا؟قال: فاللّٰه احق أن یستحیی منہ الناس.[1] ترجمہ:بھز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے داداسے روایت کرتے
[1] جید:احمد (۵؍۳-۴)ابوداؤدـ(۴۰۱۷) ترمذی (۲۷۶۹، ۲۷۹۴) النسائی (الکبریٰ:۸۹۷۲) ابن ماجہ(۱۹۲۰) وغیرہ۔ وغیرھم بسند بھز بن حکیم ۔امام ترمذی نےاس حدیث کوحسن قراردیا ہے۔ امام حاکم اورذہبی نے صحیح قراردیا ہے(المستدرک ۴؍۱۷۹-۱۸۰) ابن حجر کہتے ہیں بھز تک سند صحیح ہے، یہی وجہ ہے بخاری نے اسے جزماً روایت کیاہے۔(الفتح:۱؍۳۸۶)