کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 112
اور قبیح قسم کے لوگوں کا تشبہ اختیار کررہی ہے؛جسم کو برہنہ کرنے والالباس انہی کا طریقہ اور شعار ہے، والعیاذباللّٰه . مناوی فرماتے ہیں:امام قرطبی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ اگر بے حیاء اور فاسق وفاجرلوگ کوئی خاص لباس پہنتے ہوںتو دوسروں کو وہ لباس نہیں پہننا چاہئے،ورنہ انہیں بھی بے حیاء اور فاسق سمجھ لیاجائے گا،جس سے طرح طرح کی بدگمانیاں جنم لے سکتی ہیں۔[1] جب یہ حقیقت طے ہوگئی توپھر واضح ہوناچاہئے کہ جاہلی یاکافر یابدکردار عورتوں کے لباس میں مشابہت اختیار کرنا،ان کے اخلاق واعمال میں مشابہت ومشاکلت کا ذریعہ او ر سبب بن جائےگا؛کیونکہ ظاہری امور میں مشابہت ،باطنی امور میں مشابہت کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:انسان جس قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے، انہی کا ہو کر رہ جاتاہے۔ عمربن عامرالبجلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:انسان جس قوم کی مشابہت اختیار کرتاہے، انہی کے ساتھ مل جاتاہے۔ یہ دونوں اثر،عسکری نے کتاب الأمثال میں روایت فرمائے ہیں۔
[1] فیض القدیرللمناوی۶؍۱۰۴