کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 110
کو برہنہ کردیااور اس کے جسم کے مخصوص حصوں کی نمائش کرڈالی،خواہ وہ چھوٹےہوں یاباریک یاتنگ ہوں،سب کے سب کفار کے لباس شمار ہوتے ہیں،ان کی ڈیزائننگ اور تراش خراش کفار ہی کے ہاتھوں سے ہوئی اور مسلمانوں کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں مسلم ممالک میں صادر کردیاگیا،پھر مسلم ممالک میں بھی تو ان کے اعوان وانصار موجود ہیں، جنہیں اپنی مسلم بہنوں کی عزت وحرمت پر کوئی غیرت نہیں آتی، اور وہ بے حیائی کے ان ملبوسات کو امپورٹ کرکےانہیںاپنے معاشرہ کے اندررواج دینے میں مصروف ہیں،ان ملبوسات کی مارکیٹنگ کرنے والے درحقیقت روپے پیسے کے پجاری ہیں،جن کے رواج کردہ فیشنی ملبوسات درحقیقت ہمارے اسلامی معاشرہ اور مسلم گھرانوں پر انتہائی خطرناک اجنبی یلغار ہے،فإنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون. پندرہویں دلیل عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضی اللّٰه عنہ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال :(لیس منا من تشبہ بغیرنا)[1]
[1] اس کی سند ضعیف ہے،کیونکہ اس میں ابن لہیعۃ ضعیف راوی ہے۔امام ترمذی نے اس حدیث کو روایت کرکے کہاہے:اس کی سندضعیف ہے،ابن المبارک نے اس حدیث کو ابن لہیعۃ سے روایت کیا ہے لیکن مرفوع بیان نہیں کیا۔(الترمذی:۲۶۹۵) طبرانی اوسط(۷۳۷۶)اس حدیث کاایک اور طریق عبداللہ بن عمرو کی روایت سے ہے۔ہیثمی کہتے ہیں کہ اس کی سند میں ایک راوی ہے جسےمیں نہیں پہچانتا۔(مجمع:۸؍۳۸-۳۹)ابن تیمیہ فرماتے ہیں یہ حدیث اگرچہ اس میں ضعیف راوی ہے مگر ایک مرفوع حدیث (من تشبہ بقوم فھومنھم) جوپہلے گزر چکی ہے اوروہ محفوظ ہے۔اور ابن لہیعۃ کی حدیث شواہد میں قابل قبول ہے۔(الاقتضاء:ـ۱؍۲۴۸-۲۴۹)شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔(صحیح الترغیب:۲۷۲۳)