کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 106
بلکہ بے حیائی کے ان ممنوع لباسوں کو پہننے والی عورت نہ صرف یہ کہ کافر عورتوں کی موافقت کررہی ہے بلکہ ان کی تقلید وتشبہ میں پوری پوری اترچکی ہے۔ ہمیں جس طرح ان کی مشابہت سے روکاگیا ہے ،اسی طرح ان کی مخالفت اورعدمِ موافقت کا حکم بھی دیاگیا ہے۔ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اگرکوئی مسلمان،کوئی کام انجام دیتا ہے اور اتفاق ایساہے کہ وہی کام کسی کافر نے بھی کیاہوتاہے،حالانکہ مسلمان نے وہ کام کافر سے نہیں لیا ہوتا،پھر بھی بہتر یہ ہے کہ آئندہ اس کام سے گریز کرے، تاکہ کفار کی مشابہت کا راستہ نہ کھل جائے۔[1] تیرہویں دلیل نھی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن اشتمال الیھود .[2] ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی طرح جسم پر کپڑا لپیٹنے سے منع فرمایا ہے۔
[1] اقتضاء الصراط المستقیم۱؍۲۴۲ [2] صحیح: حدیث کے تمام رواۃ صحیحین کے رواۃ ہیں۔ابوداؤد(۶۳۵) ابن تیمیہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔(الاقتضاء۱؍۲۵۷)