کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 105
ان احادیث سے وجہِ استدلال کفار،ان کا کچھ بھی قوم ومذہب ہو کی مخالفت ایک شرعی مطلوب ومقصود ہے ،یہی وجہ ہے کہ یہودی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کرکے کہاکرتے تھے:یہ شخص ہر کام میں ہماری مخالفت کرتاہے۔ جوعورت چھوٹا،باریک یاتنگ لباس پہنتی ہے،وہ کافر عورتوں کے طورطریقوں اور شعار ومظہر کی مخالفت کے تعلق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو قبول کرنے سے انکاری ہے،حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرامرکوقبول کرناواجب ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ]يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِيْبُوْا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيْكُمْ ۚ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوْلُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهٖ وَاَنَّهٗٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ 24؀[[1] ترجمہ:مومنو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جب کہ رسول اللہ تمہیں ایسے کام کے لیے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشتا ہے۔ اور جان رکھو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حامل ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اس کے روبرو جمع کیے جاؤ گے ۔
[1] الانفال:۲۴