کتاب: عورت کا لباس - صفحہ 102
لوگوں کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ کفار کی مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت کے تعلق سے احادیث معروف ہیں۔ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:جب سلف صالحین نے ان احادیث سے مجوسیوں کی مشابہت اختیار کرنے کی کراہیت کا نکتہ سمجھ لیا تو انہوں نےان کے تمام طورطریقے جن کی حرمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں بھی ہے ،کو مکروہ وناپسندیدہ قراردےدیا۔[1] ان دونوں احادیث سے وجہِ استدلال ہمیں تمام کفاران کا رنگ ونسل کچھ بھی ہو، کی مشابہت سے روکا گیا ہے، جوخاتون چھوٹا،باریک یاتنگ لباس زیب تن کرتی ہے (اپنےشوہر کے علاوہ) تو وہ ایک ایسا لباس اختیار کررہی ہے جو دووجوہات کی بناء پر ممنوع ہے: (۱) ایک تو وہ عورت کے جسم کیلئے کماحقہ ساتر نہیں۔ (۲) دوسرا اس لباس میں کافرعورتوں کی مشابہت ہے،جو اس قسم کالباس پہنے ،بے حیائی کا نمونہ بنے ،اپنے جسموں کی نمائش کرتی پھرتی ہیں۔ ابوالشیخ الاصبہانی روایت کرتے ہیں :امیرالمؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے
[1] اقتضاء الصراط المستقیم ۱؍۱۸۲