کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 97
"اَلْمَاءُ مِن الْمَاءِ" [1] " منی نکلنے سے غسل واجب ہوجاتاہے۔" اس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے پیشاب کرنے سے پہلے اور بعد میں نکلنے والی منی کے درمیان فرق کیا ہے، چنانچہ انھوں نے فرمایا: "اگر اس کی منی غسل کے بعد اور پیشاب کرنے سے پہلے نکلی ہوتو اس پر دوبارہ غسل کرنا واجب ہوگا لیکن اگر اس نے پیشاب کیا ، پھر غسل کیا اور غسل کے بعد دوبارہ اس سے منی کا خروج ہوا تو اس پر دوبارہ غسل کرنا واجب نہیں ہوگا۔" مگر فی الحقیقت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ توجیہ کی کوئی دلیل نہیں ہے،جبکہ ظاہر بات یہ ہے کہ یقیناً جو منی خارج ہورہی ہے،خواہ پیشاب سے پہلے ہویا اس کے بعد،وہی منی ہے جو جماع کی وجہ سے نکلی ہے۔یہ اس منی کی طرح نہیں ہے جو مرض جریان کی وجہ سے مسلسل نکلتی رہتی ہے اور ایسے مریض پر غسل واجب نہیں ہوتا۔ اسی طرح وہ شخص جس کی منی ٹھنڈک کے سبب سے ٹپکے بغیر نکلے تو اس پر بھی غسل واجب نہیں ہوتا لیکن وہ منی جو اس وقت نکلتی ہے جب مجامعت کرنے والا غسل کرچکا تو ظاہر ہے وہ وہی منی ہے جو اس مجامعت کے سبب سے نکلی ہے۔اسی لیے امام احمد ،امام شافعی ،اور اہل ظاہر رحمۃ اللہ علیہم کا یہ مذہب ہے،جیسا کہ پہلے گزرا،کہ ایسے شخص پر دوبارہ غسل کرنا واجب ہے۔اگرچہ عورت طبعی طور پر ان احکام میں مرد کے ساتھ شریک ہے لیکن جب عورت غسل کرے، پھر اس سے مرد کی منی نکلے تو اس پر غسل کرنا واجب ہوگا اور نہ ہی وضو کرنا۔اور جہاں تک غسل کرنے کا تعلق ہے تو عور ت کو اپنی منی کے خارج ہونے سے غسل کرنے کا حکم ہے نہ کہ اپنے خاوند کی منی خارج ہونے سے(جو مجامعت کی وجہ سے عورت کی شرمگاہ سے نکل رہی ہے) اور جہاں تک وضو کا تعلق ہے تو اس طرح منی نکلنے سے وضو کے واجب ہونے کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ عورت سے نکلنے والی مرد کی منی عورت کے پیشاب پاخانہ کے دو راستوں میں سے ایک راستے سے نکلی ہے اور ان دونوں راستوں سے کسی چیز کانکلنا ناپاکی کا سبب بنتا ہے،لہذا مذکورہ عورت ناپاک ہوگئی(اور اس پر غسل واجب ہوگیا)۔
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(343)