کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 95
کیونکہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا تھا: "يا رسول الله ! هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت ؟ قال : نعم ، إذا رأت الماء" [1] "یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جب عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر غسل کرناواجب ہوجاتاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہاں،جب وہ(اپنے کپڑوں وغیرہ پر) منی دیکھے۔" لہذا جب عورت(کپڑوں وغیرہ پر) منی دیکھے تو اس پر غسل کرنا واجب ہوجاتا ہے اور جو عورت بد خوابی کی وجہ سے محتلم ہوجائے،پس اگر تو اس نے منی کا اثر نہ دیکھا تو اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔اور اگر اس نے منی تو دیکھی(مگر اس کے بعد بھی غسل نہ کیا اور ایسے ہی نمازیں پڑھتی رہی)تو وہ غوروفکر کرے کہ منی دیکھنے کی صورت میں اس کی کتنی نمازیں فوت ہوئی ہیں؟وہ ان کو ادا کرے گی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) وہ عورت جو احتلام کے وقت کپڑوں پر منی نہ گرنے دے؟ سوال:جب مجھے احتلام(ہونا قریب) ہوا تو میں چوکنی ہوئی اور منی کو اپنے کپڑوں پر گرنے سے روکا اور جلدی سے اس کو بیت الخلا میں گرادیا۔اب کیا مجھ پر نماز اور تلاوت قرآن کے لیے غسل واجب یا صرف وضو ہی کافی ہے؟ جواب:اس صورت حال میں تو آپ پر غسل کرنا واجب ہے ،خواہ آپ نے اپنے کپڑوں میں منی گرائی یا لیٹرین میں،کیونکہ احتلام کے معاملے میں حکم منی کے نکلنے پر مبنی ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "اَلْمَاءُ مِنْ اَلْمَاءِ" [2] "غسل منی نکلنے سے واجب ہوتاہے۔" نیز جب ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: " إن الله لا يستحيي من الحق،فهل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت؟ فقال صلى الله عليه وسلم: نعم إذا ھی رأت الماء" [3]
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(130) صحیح مسلم رقم الحدیث (313) [2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(343) [3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(130) صحیح مسلم رقم الحدیث (313)