کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 93
غسل جنابت میں بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانے کا حکم:
سوال:جب عورت جنابت کا غسل کرے تو کیا اس پر بالوں کو دھوتے ہوئے سر کے چمڑے تک پانی پہنچانا ضروری ہے؟
جواب:جنابت وغیرہ کے غسل میں بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا اس غسل کے واجبات میں شامل ہے اور ایسا کرنے میں مرد اور عورتیں برابر ہیں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا" (المائدة:6)
"اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو۔"
لہذا عورت کے لیے صرف اوپر سے بالوں کو دھولینا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بالوں کی جڑوں اورسرکے چمڑے تک پانی پہنچائے،لیکن اگر بالوں کی چوٹیاں مضبوط باندھی گئی ہیں تو ان کا کھولنا ضروری نہیں ہے۔بلکہ تمام بالوں تک پانی کا پہنچنا ضروری ہے،وہ اس طرح کہ وہ چوٹی کو پانی کی ٹونٹی کے نیچے رکھے،پھر اس کو نچوڑے تاکہ تمام بالوں میں پانی داخل ہوجائے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
سوال:کیا غسل جنابت میں لمبے اور بغیر مینڈھیوں کے بال رکھنے والی عورت کا حکم مینڈھیوں والی عورت کی طرح ہے یاکہ اس کے لیے ا پنے تمام بال دھونا واجب اور ضروری ہے؟
جواب:جونسی عورت جنبی ہویا اس کا خون حیض بند ہوچکا ہو، اس کے لیے طہارت کی نیت سے سارے بدن اور پورے بالوں کو دھونا واجب ہے،بال اس کے خواہ لمبے ہوں یا چھوٹے،مینڈھیاں بنے ہوں یا بغیر مینڈھیوں کے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
عورت کے لیے غسل جنابت میں دوپٹے پر مسح کرنے کا حکم:
سوال:عورت کے لیے غسل جنابت میں دوپٹے پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:اہل علم کے کلام سے شریعت مطہرہ کی روشنی میں یہ بات معلوم ومشہور ہے کہ بلاشبہ غسل جنابت میں موزہ،پگڑی اور دوپٹے جیسی اعضائے وضو میں حائل چیزوں پر مسح