کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 92
"بلاشبہ یہ(حیض) ایک ایسی چیزہے جس کو اللہ نے بنات آدم پر لاگو کردیا ہے،لہذا تو غسل کرلے۔" اور مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں: "اُنْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي" [1] "تو اپنے سر کے بالوں کو کھول اور کنگھی کر۔" توثابت ہواکہ یہ غسل،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو بال کھولنے کا حکم دیا،رفع حدث(حیض) کا غسل نہیں تھا،وہ تو صرف عام مسنون غسل تھا۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ جو حنبلی ہونے کے باوجود امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مذکورہ موقف کو رد کرتے ہیں اور جمہور علماء کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ بلاشبہ عورت پر غسل جنابت اور غسل حیض میں بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب نہیں،اس موقف کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ عورتوں کو(حیض وجنابت کا) غسل کرتے وقت بالوں کی چوٹیاں کھولنے کاحکم دیتے ہیں تو انھوں نے ان کی بات کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: "عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے! آخر وہ عورتوں کو اپنے بال مونڈھنے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟بلاشبہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے پانی لے کر غسل کیا کرتے تھے تو میں اپنے سر پر صرف تین چلو پانی ڈال لیتی تھی۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کاغسل جنابت میں اپنی شرمگاہ میں انگلی ڈال کرصفائی کرنے کا حکم: سوال:دو عورتوں کی آپس میں بحث ہوگئی،ایک کہتی ہے کہ(غسل کے دوران) عورت پر اپنی شرمگاہ میں انگلی ڈال کر اندر سے دھونا واجب ہے جبکہ دوسری کا کہناہے کہ صرف اوپر سے ہی شرمگاہ دھولینا کافی ہے۔کس کی بات درست ہے؟ جواب:صحیح بات یہ ہے کہ شرمگاہ میں انگلی ڈال کر اندر سے اس کو دھونے کا تکلف واجب نہیں ہے تاہم اگر وہ ایسا کرلے تو بہرحال جائزہے۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1211)