کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 91
حیض میں موکد ہے اور اس کی تاکید بالوں کے سخت باندھنے اور نرم باندھنے ،اسی طرح ان کو کھولنے کی سابقہ مدت کی دوری ونزدیکی کے اعتبار سے مختلف ہوگی۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا غسل جنابت اور غسل حیض میں بالوں کی چوٹیاں کھولنے کا حکم: سوال:کیا عورت کے لیے غسل جنابت اور غسل حیض کے وقت بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب ہے؟ جواب:نہیں،لیکن تجھے اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالنا ہی کافی ہوگا،پھر سارے جسم پر پانی بہالے تو اس طرح تو پاک ہوجائے گی لیکن اہل علم نے اس کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ عورت نے بالوں پر کسی چیز کا لیپ نہ کررکھا ہو،یعنی سر کی جلد اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا واجب اور ضروری ہے۔ جہاں تک غسل حیض کا تعلق ہے تو جمہور علماء کا یہ موقف ہے کہ عورت پر غسل حیض میں اپنے بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اس کے برخلاف اس پر بالوں کی مینڈھیاں کھولنے کو واجب قرار دیتے ہیں مگر ان کے پاس اس موقف کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہے۔کیونکہ وہ حدیث جس کو انھوں نے دلیل بنایا ہے وہ ابن ماجہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا: "أنقضي شعر رأسك واغتسلي " [1] "اپنے سر کے بال(چوٹی وغیرہ) کھول اور پھر غسل کر۔" مگر یہی روایت صحیح مسلم میں یوں مروی ہے کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہا جب ان کو حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے حیض آگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو وہ رورہی تھیں: "ان هذا أمر كتبه الله على بنات آدم فاغتسلي" [2]
[1] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(241) صحیح مسلم رقم الحدیث(1211) [2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(۔۔۔)