کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 89
پھر سارے بدن پر پانی بہاتے،پھر(آخر میں) اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔"
اور میمونہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے لیے پانی رکھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں غسل فرماتے:
"پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈال کرانھیں دو یاتین مرتبہ دھوتے،پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ(آلہ تناسل اور خصیتین) کو دھوتے،پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر ملتے۔پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی چڑھاتے،پھر تین مرتبہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھوتے،پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھوتے،پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے،پھر اس جگہ سے علیحدہ ہوکر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔"
تو یہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا (غسل سے پہلے) وضو لیکن اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ سے علیحدہ ہوکر پاؤں دھوتے۔
اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں:
((جَاءَتِ امْرَأَةٌ من الانصار إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْمَحِيضِ، فَأَمَرَهَا بِالْغُسْلِ فَقَالَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا» . فَقَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟فاحمر وجهه و قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللّٰهِ» ، وَاسْتَتَرَ بِثَوْبِهِ تَطَهَّرِي بِهَا، قَالَتْ: فَاجْتَذَبْتُهَا وَعَرَفْتُ الَّذِي أَرَادَ فَقُلْتُ لَهَا: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ فانما هذا يطيب رائحته )) [1]
"ایک انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ حائضہ عورت کیسے غسل کرے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پورے غسل کا طریقہ بتایا،پھر فرمایا:"کچھ خوشبودار روئی لےکر اس سے صفائی حاصل کرو،"اس عورت نے کہا:روئی سے کیسے صفائی حاصل کروں؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرا سرخ ہوگیا اور فرمایا:"سبحان اللہ! روئی کے ساتھ صفائی ستھرائی حاصل کرو۔"
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(308) صحیح مسلم رقم الحدیث(332)