کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 88
" نہیں،تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ تو تم تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالو ، پھر سارے جسم پر پانی بہاؤ تو پاک ہوجاؤ گی۔"
ایسےہی وہ حدیث ہے جس کو امام احمد نے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا ہے،فرماتے ہیں:ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أما أنا فانی أحثو الماء عَلَى رأسي )) [1]
"میں غسل جنابت کے لیے اپنے سر پر پانی کے کچھ لپ ڈال لیتا ہوں۔"
مطلب یہ کہ میں پانی لیتاہوں،کچھ تو اپنے سر پر ڈالتا ہوں اور کچھ اپنے سارے جسم پر بہا لیتا ہوں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ )
غسل کے طریقے:
سوال:غسل میں کن طریقوں کو اختیار کرنا چاہیے؟
جواب:غسل میں وہ اس طرح کہ وہ ان طریقوں کو ملحوظ رکھے جو مسنون ہیں،جیسا کہ بخاری ومسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہے ۔کہتی ہیں:
((كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يَأْخُذُ الْمَاءَ فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ حَتَّى إِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدِ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ )) [2]
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھ دھوتے،پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ کو دھوتے،پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے،پھر پانی لے کر ا پنی انگلیوں کے ذریعے سر کے بالوں کی تہہ میں داخل کرتے اور اس سے فارغ ہوکر اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے،
[1] ۔سنن النسائی رقم الحدیث(425) سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(577)
[2] ۔(رواه البخاری (245) ومسلم (316)