کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 80
ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورت کو چھونا وضو کو نہیں توڑتا۔اس چھونے کو کسی چیز کے ساتھ مقید بھی نہیں کیا گیا تو کیا یہ عموم انھیں عورتوں کے ساتھ خاص ہے جن کو چھونا حلال ہے یا نہیں؟
جواب:علماء کے مختلف اقوال میں سے صحیح ترین اقوال یہ ہے کہ بلا شبہ عورت کو چھونا یا اس سے مصافحہ کرنا مطلق طور پر وضو کو نہیں توڑتا،خواہ وہ چھوئی گئی عورت اجنبیہ ہو یا بیوی ہو یا ایسی عورت جس سے نکاح حرام ہے کیونکہ شریعت کی اصل کے مطابق چھونے والے کا وضو باقی ہے یہاں تک کہ وضو کے ٹوٹنے پر کوئی شرعی دلیل ثابت ہو اور اس مسئلہ پر کوئی صحیح حدیث بھی ثابت نہیں۔اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں:
"﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللّٰـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ٦﴾" (المائدۃ:6)
"اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو، اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو، ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی حاجت ضروری سے فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا اراده تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے، تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو "
عورتوں کو چھونے سے مراد علماء کے مختلف اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق جماع ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
عورت کی اگلی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبتوں کا حکم
سوال:عورت کی فرج(اگلی شرمگاہ) سے نکلنے والی ر طوبتوں کا کیا حکم ہے؟