کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 79
ہیں اور آدمی اپنی بیوی کو چھوتا ہی رہتا ہے۔اگر ایسا کرنا وضو کو توڑنے والا ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے ضرور اس کی وضاحت فرماتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اس کا بیان مشہور ہوتا،جبکہ کسی ایک صحابی سے بھی یہ مروی نہیں ہے کہ کوئی صحابی رضی اللہ عنہ اپنی بیوی یا کسی اور عورت کو صرف ہاتھ لگ جانے سے وضو کرتا ہو اور نہ ہی اس مسئلہ میں کسی صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کی ہے۔لہذا معلوم ہوا عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹنے والا مسئلہ باطل ہے۔واللہ اعلم(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
اپنی بیوی کو چھونے سے وضو ٹوٹنے کا حکم
سوال:کیا بیوی کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:صحیح بات یہ ہے کہ بلاشبہ بیوی کو مطلق طورپر چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا،البتہ اس سے اگر مرد کا پانی(مذی) خارج ہوتو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کا بوسہ لیا،پھر نماز پڑھنے کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا۔[1]
دوسری بات یہ ہے کہ اس میں اصل وضو کا نہ ٹوٹنا ہے،الا یہ کہ ٹوٹنے کی کوئی صحیح اور صریح دلیل مل جائے۔نیز اس لیے کہ آدمی نے شرعی دلیل کے مطابق اپنے وضو کو مکمل کیا اور جو چیز شرعی دلیل کے مطابق ثابت ہوتو اس کے ختم ہونے کے لیے بھی شرعی دلیل ہی کی ضرورت ہے۔اگر عورت کو مطلق چھونے سے وضو کے ٹوٹ جانے پر بطور دلیل یہ آیت پیش کی جائے: "أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ" (النساء:43) تو اس کا جواب یہ ہے کہ مذکورہ آیت میں چھونے سے مراد جماع ہے،جیسا کہ یہ تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
اجنبی عورت کو چھونے اور مصافحہ کرنے سے وضو ٹوٹنے کا حکم
سوال:کیا اجنبی عورت کو چھونے یا مصافحہ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جب کہ اس بات کا علم بھی ہو کہ ایسا کرنا حرام ہے؟فقہ کی کتابوں میں ہمیں بعض ایسی احادیث بھی ملی
[1] ۔سنن دارقطنی(136/1)