کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 71
اور جس کی شرمگاہ چھوئی گئی ہے اس کی شرمگاہ چھونے والے کی شرمگاہ ہی کی طرح ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) حائضہ عورت کا درس سننے کے لیے مسجد میں جانا اور نفاس کی انتہائی مدت کا بیان سوال:کیا بچے کی شرمگاہ کو چھونا وضو کو توڑدیتا ہے؟کیا حائضہ عورت کے لیے درس سننے کی غرض سے مسجد میں داخل ہونا جائز ہے؟نیز خون نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت کتنی ہے؟ جواب:بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی روایت کردہ وہ حدیث جس کو امام احمد اوراصحاب سنن نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلَا يُصَلِّي حَتَّى يَتَوَضَّأَ"[1] "جس شخص نے اپنے عضو مخصوص کو چھوا اب وہ تجدید وضو کیے بغیر نماز نہ پڑھے ۔" اس بات کی دلیل ہے کہ آلہ تناسل کو چھونا وضو کو توڑدیتا ہے۔تب تو عورت کے لیے بھی مسنون یہی ہے کہ جب وہ اپنی شرمگاہ کو چھوئے تو وضو کرے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ابن ماجہ میں اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی صحیح سند کے ساتھ حدیث موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ" "جو اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ وضو کرے۔" لغت میں"فرج"کالفظ اگلی اور پچھلی دونوں شرمگاہوں کو شامل ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث مردوں اور عورتوں کو شامل ہے، البتہ مسند امام احمد میں حسن سند کے ساتھ ایک حدیث ہے جس کو عمروبن شعیب رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ شعیب اور شعیب نے اپنے داداعبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَيُّمَا رَجُلٍ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مَسَّتْ فَرْجَهَا فَلْتَتَوَضَّأْ ))[2] "جونسا مرد اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ وضو کرے اور جونسی عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ وضو کرے۔"
[1] ۔ صحیح۔ سنن الترمذی رقم الحدیث (82) [2] ۔حسن۔ مسند احمد (223/2)