کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 332
عورت کے کسی دوسری عورت یا مرد کی طرف سے حج کا حکم:
سوال:کیا عورت کا کسی کی طرف سے حج کرنا جائز ہے؟
جواب:علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عورت کے لیے کسی دوسری عورت کی طرف سے حج کرنا جائز ہے، خواہ وہ دوسری عورت اس کی بیٹی ہو یا بیٹی کے علاوہ کوئی اور عورت ہو۔ اسی طرح ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک عورت کا مرد کی طرف سے بھی حج کرنا جائز ہے، جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خثم قبیلے کی عورت کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت اس کو کہا تھا جب اس نے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بلا شبہ اللہ کی طرف سے اپنے بندوں پر فرض کیا ہوا حج میرے باپ پر اس حال میں فرض ہوا ہے کہ وہ بہت بوڑھا ہو چکا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے، باوجود اس کے کہ مرد کا احرام عورت کے احرام سے زیادہ کامل ہوتا ہے۔ واللہ اعلم (ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
میری مالدار پھوپھی حج کیے بغیر فوت ہو گئی:
سوال:ایک عورت کی پھوپھی اپنی زندگی میں مالدار تھی اور حج کیے بغیر فوت ہوگئی، کیا اس کے متروکہ مال سے حج واجب ہے؟یا اس کی طرف سے حج کرنے کے لیے اپنے مال سے تبرع واحسان کیا جائے ؟
جواب:اس کے مال متروکہ سے حج کرنا واجب ہے اور اگر اس کی طرف سے تبرع و احسان کیا جائے تو بھی جائز ہے۔(محمد بن ابراہیم)
بیوی کا خاوند کی طرف سے حج کرنے کا حکم:
سوال:ایک سائل کہتا ہے: کیا جائز ہے کہ اس کی والدہ اس کے والد کی طرف سے حج کرے، جبکہ اس کی والدہ اپنا فرض حج ادا کر چکی ہے؟
جواب:جب تیری والدہ نے اپنا فرض حج ادا کر لیا ہے تو اب اس کو تیرے والد کی طرف سے حج کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم)