کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 321
نہیں پہنیں گے،ان کے لیے ایک چادر سے دوسری چادر اور تہبند کے عوض دوسراتہبند پہننا جائزہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کے دوران حج برقع اور نقاب پہننے کا حکم: سوال: دوران احرام عورت کے برقع اور نقاب پہننے کا کیا حکم ہے؟ جواب:بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام والی عورت کونقاب پہننے سے منع فرمایاہے اور برقع پہننا بالاولیٰ منع ہے،اس بنا پر وہ مکمل طور پر چادر کے ساتھ اپنا چہرہ ڈھانپے گی جب اس کے آس پاس اجنبی مرد ہوں لیکن جب اس کے آس پاس اجنبی مرد نہ ہوں تو وہ اپنا چہرہ کھول لے گی،یہی افضل اور سنت ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: احرام والی عورت نقاب اور دستانے نہ پہنے۔تو کیا وہ چہرہ اور ہتھیلیاں ننگی رکھے؟ سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام والی عورت کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ نقاب اور دستانے نہ پہنے تو کیا احرام والی عورت اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں ننگی رکھے گی؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "لا تتنقب المرأة المحرمة ولا تلبس القفازين"[1] "محرمہ نہ نقاب اوڑھے اور نہ دستانے پہنے۔" یعنی اس کے لیے(حالت احرام میں) نقاب اوڑھنا جائز نہیں ہے لیکن جب مرد اس کے پاس سے گزریں تو اس پر نقاب کے بغیر(مکمل طور پر) اپناچہرہ ڈھانپنا واجب ہے۔وہ چادر کے ساتھ چہرہ ڈھانپے گی،جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عورتیں کیا کرتی تھیں کیونکہ نقاب چہرے کے لیے لباس ہے، جیسے قمیص بدن کے لیے ہے لیکن احرام کے دوران عورت پر دستانے پہننا حرام ہے مگر حلال ہونے کی حالت میں پہننا حرام نہیں ہیں،الایہ کہ جب مرد پاس سے گزریں تو وہ اپنی چادر یاکسی اور کپڑے سے اپنے ہاتھ ڈھانپ لیں گی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح۔ سنن الترمذی رقم الحدیث(833)