کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 319
(طواف وداع کرتے ہوئے) گزرنا چاہیے،البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ سے اس کی تخفیف کردی۔"
اور ابو داود کی ایک روایت میں ہے:
" أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ الطواف"[1]
"ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ طواف(کرتے ہوئے صرف) ہو۔"
نیز اس لیے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کرچکی ہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" فَلْتَنْفِرْ إِذًا " [2] "تب وہ(بغیر طواف وداع کیے ہوئے) روانہ ہوجائے۔"
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حائضہ سے طواف وداع ساقط ہے۔رہا طواف افاضہ تووہ آپ کو لازمی طور پر کرنا ہی پڑے گا۔اور جب تو لا علمی کی وجہ سے ہر چیز سے حلال ہوگئی تو یہ بھی آپ کے حق میں نقصان دہ نہیں ہے،اس لیے کہ جو بھی احرام کے دوران ممنوع کاموں میں سے کسی کام کا لا علمی کی بنیاد پر ارتکاب کرلیتا ہے ،اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہوتا،کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا" (البقرۃ:286)
"اے ہمارے رب!ہم سے مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یاخطا کرجائیں۔"
بندے کی طرف سے اس دعاکے بعداللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"میں نے ایسے ہی کیا۔"
یعنی میں نسیان وغلطی سے کیے ہوئے کام پر نہیں پکڑوں گا۔نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ" (الاحزاب:5)
"اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس میں تم نے خطا کی اور لیکن جو تمہارے دلوں نے ارادے سے کیا۔"
[1] ۔صحیح۔ سنن ابی داود ر قم الحدیث(2002)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4140)