کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 318
چیزوں کو عمداً نہ کاٹے۔رہی ان چیزوں میں سے وہ چیز جو بغیر ارادے کے از خود گر جائے تو یہ مردہ بال ہوتے ہیں جو حرکت ملنے سے گر جاتے ہیں،ان کا گرنا محرم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) جو عورت طواف افاضہ اور وداع کیے بغیر اپنے وطن لو ٹ گئی اس کے حج کا حکم: سوال:گزشتہ سال میں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے گئی اور میں نے طواف افاضہ اور وداع کے علاوہ تمام مناسک حج اداکیے کیونکہ ایک شرعی عذر نے مجھے ان کی ادائیگی سے روکا،پس میں اس نیت کے ساتھ کہ میں کسی دن دوبارہ آکرطواف کرلوں گی،اپنے شہر مدینہ منورہ لوٹ گئی،چونکہ میں دینی امور سے ناواقف تھی اس لیے میں ہر چیز سے حلال ہوگئی اور میں نے ہر وہ کام کرلیا جودوران احرام حرام ہوتاہے۔میں نے واپس جا کرطواف کرنے کے متعلق سوال کیا تو مجھے بتایا گیا کہ تیرے لیے طواف کرنا جائز نہیں کیونکہ تو نے اپناحج فاسد کرلیا ہے اور تجھ پر اس کا ا عادہ لازم ہے،یعنی آئندہ سال گائے یا اونٹ کی قربانی دیتے ہوئے دوبارہ حج کرنالازمی ہے توکیا یہ صحیح ہے؟کیا اس کا کوئی اور حل ہے؟اور کیا میرا حج فاسد ہوگیاہے؟اور کیا مجھ پر حج کو لوٹانا لازمی ہے؟مجھے بتایا جائے کہ مجھ پر کیاکرنا واجب ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کو برکت عطا فرمائے۔ جواب:یہ بھی ان بیماریوں میں سے ہے جو بغیر علم کے فتویٰ دینے سے حاصل ہوتی ہیں۔اس حالت میں آپ پر لازم یہ ہے کہ آپ مکہ جائیں اور صرف طواف افاضہ کر لیں۔رہا طواف وداع تو وہ آپ پر مکہ سے نکلتے وقت حیض کی حالت میں ہونے کی وجہ سے لازم نہیں ہے ۔کیونکہ حائضہ پر طواف وداع لازم نہیں ہے،دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ہے: " أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ "[1] "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1668) صحیح مسلم رقم الحدیث(1328)