کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 292
لوگ نہیں جانتے۔"
جب صورت حال یہ ہے تو نذر مت مان،پس اگر تو نذر مان لے تواگر وہ اطاعت کرنے کی نذر ہوتو تجھ پر اس کو پورا کرنا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللّٰهَ فَلْيُطِعْهُ" [1]
"جس نے اللہ کی اطاعت کرنے کی نذر مانی تو وہ اس کی اطاعت کرے۔"
خواہ یہ نذر حصول نعمت کے ساتھ اور تکلیف کے دور ہونے سے مشروط ہو یا مطلق نذر ہو۔
انتباہ:
اطاعت کی نذر کبھی تو حصول نعمت یا دفع ضرر کے ساتھ مشروط ہوتی ہے اور کبھی بغیر شرط کے مطلق ہوتی ہے۔
یہ تین حالات ہیں جب کوئی کہنے والا کہے:اللہ کے لیے مجھ پر نذر کہ میں کل روزہ رکھوں گا،یہ اطاعت کی نذر ہے یا نہیں؟ہم کہتے ہیں:اطاعت والی نذر ہے۔مطلق ہے یا مقید؟ہم کہتے ہیں: مطلق ہے، یعنی اس کا کوئی سبب نہیں ہے۔لیکن جب اس نے کہا:اگر میں امتحان میں کامیاب ہوگیا تو اللہ کے لیے مجھ پر نذر ہے کہ میں تین دن روزے رکھوں گا،یہ مصلحت وفائدے کے حصول کے ساتھ مقید ہے۔اور جب نذر ماننے والے نے کہا:
اگر اللہ میرے بیمار کو شفا دے گا تو اللہ کے لیے میرے ذمہ نذر ہے کہ میں مہینہ بھر روزے رکھوں گا۔یہ اطاعت والی نذر ہے جو دفع ضرر کے ساتھ،جو کہ مرض ہے ،مقید ہے۔
اس بنا پر اطاعت والی نذر کو پورا کرنا واجب ہے لیکن ماہ رجب کے روزوں کی نذر ماننا،ہم اس نذر ماننے والی سے سوال کرتے ہیں کہ اس نے ماہ رجب کے روزوں کو کیوں خاص کیا ہے؟عبادت کے لیے؟ہم اس کو کہیں گے یہ مکروہ نذر ہے اور اس کو پورا کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ رجب کو روزوں کے ساتھ خاص کرنا مکروہ ہے،یعنی آدمی کے لیے مکروہ ہے کہ وہ سارے سال میں سے رجب کو خاص کرے۔
ایک سوال:
اگر کوئی کہنے والا کہے:اللہ کے لیے مجھ پر یہ نذر واجب ہے کہ میں یہ لباس
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(6318)