کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 291
کے بعد کیاہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے،جس طرح آدمی جماع یا احتلام سے جنبی ہو اور سحری کھا کر طلوع فجر کے بعد غسل کرے تو اس کا یہ روزہ صحیح ہوگا۔ اس مناسبت سے میں ایک اور امر سے خبردار کرنا پسند کرتا ہوں وہ یہ کہ جب عورتوں کو حیض آتا ہے اور انھوں نے اس دن کا روزہ رکھا ہوتا ہے، پس بعض عورتیں یہ گمان کرتی ہیں کہ جب ان کو افطاری کے بعد عشاءکی نماز پڑھنے سے پہلے حیض آئے تو اس دن کا روزہ فاسد ہوجاتا ہے ،اس کی کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ جب غروب آفتاب کے بعد حیض آئے،چاہے ایک لحظہ بعد ہی سہی تو اس کاروزہ مکمل اور صحیح ہوگا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ایک عورت جس نے ہر سال ماہ رجب کے روزے رکھنے کی نذر مانی،پھر کبر سنی کی وجہ سے عاجز آگئی: سوال:ایک عورت نے ہر سال ماہ رجب کے روزے رکھنے کی نذر مانی،پھر وہ عمر رسیدہ ہوگئی اور روزے رکھنے سے عاجز آگئی تو اب وہ کیا کرے؟ جواب:اولاً:میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ نذر سے دور رہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ((إنه لا يأتي بخير ، وإنما يستخرج به من البخيل )) [1] "نذر کوئی بھلائی نہیں لاتی،اس کے ذریعہ صرف بخیل آدمی سے مال نکالا جاتاہے۔" اور بلاشبہ اللہ عزوجل نے قرآن میں اس کی ممانعت کی طرف اشارہ کیاہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَأَقْسَمُوا بِاللّٰـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللّٰـهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ" (النحل:38) " اور انھوں نے اپنی پکی قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ اللہ اسے نہیں اٹھائے گا جو مرجائے،کیوں نہیں !وعدہ ہے اس کے ذمے سچا اور لیکن اکثر
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(6234) صحیح مسلم رقم الحدیث(1639)