کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 290
بلکہ یقیناً ترک نماز کفر ہے تو کیسے ممکن ہے کہ آپ کا روزہ آپ کے گناہوں کاکفارہ بنے!پس ترک نماز کفر ہے اور آپ کا روزہ بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ لہذا اے میرے بھائی!آپ پر لازم ہے کہ آپ اللہ کی جناب میں توبہ کریں اور اللہ نے جو آپ پر نماز فرض کی ہے اس کو ادا کریں اور پھر روزہ رکھیں کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کرتے ہوئے فرمایا: (( ليكن أول ما تدعوهم إليه: شهادة أن لا إله إلا اللّٰہ وان محمدا رسول اللّٰہ ، فان هم اجابوك لذلك فاعلمهم ان اللّٰہ افترض عليهم خمس صلوات لكل يوم وليلة...الخ [1] "سب سے پہلے تو جس چیز کی طرف ان کی دعوت دے وہ یہ ہے:گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،پس اگر وہ تیری یہ دعوت قبول کرلیں تو ان کو بتانا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔۔۔الخ۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادتین کے بعد عمل کی دعوت کا آغاز نماز اور زکوۃ سے کیا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) طلوع فجر سے پہلے پاک ہونے والی اور نماز فجر کے بعد غسل کرنے والی عورت کے روزے کا حکم: سوال:جب حائضہ عورت پاک ہوکر نماز فجر کے بعد غسل کرے ،نماز پڑھے اور اس دن کا روزہ مکمل کرے تو کیا اس پر اس دن کے روزے کی قضا کرنا واجب ہوگی؟ جواب:جب حائضہ طلوع فجر سے پہلے پاک ہوجائے چاہے ایک منٹ پہلے ہی سہی مگر اسے اپنی طہارت کا یقین ہوتو اگر ایسا رمضان میں ہوا ہے تو اس پر روزہ رکھنا لازم ہوگا،اس کا اس دن کا روزہ صحیح ہوگا اور اس پر اس دن کی قضا کرنا لازم نہیں ہوگا کیونکہ اس نے پاکی کی حالت میں روزہ رکھا ہے اور غسل اگرچہ اس نے طلوع فجر
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1331) صحیح مسلم رقم الحدیث(19)