کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 289
کافر اور ملت اسلام سے خارج ہے اور اللہ تعالیٰ کافر آدمی کا روزہ،صدقہ،حج اور دیگرنیک اعمال قبول نہیں فرماتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰـهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ"(التوبہ :54)
"اور انھیں کوئی چیز اس سے مانع نہیں ہوئی کہ ان کی خرچ کی ہوئی چیزیں قبول کی جائیں مگر یہ بات کہ بے شک انھوں نے اللہ کے ساتھ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ نماز کو نہیں آتے مگر اس طرح کہ سست ہوتے ہیں اور خرچ نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ ناخوش ہوتے ہیں ۔"
اس بنا پر اگر آپ روزہ رکھتے ہیں اور نماز ادا نہیں کرتے تو ہم آپ سے کہیں گے:بلاشبہ آپ کاروزہ باطل ہے،صحیح نہیں ہے،نہ اللہ کے ہاں تجھے کوئی فائدہ دےگا اور نہ ہی تجھے اللہ کے قریب کرے گا۔اور جہاں تک آپ کے اس وہم کا تعلق ہے کہ ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے درمیانی گناہوں کاکفارہ ہے تو ہم آپ کو کہیں گے:آپ اس سلسلے میں وارد ہونے والی حدیث کو نہیں پہچانتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
" الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ لمَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ" [1]
"پانچ نمازیں،ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے درمیانے گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان سے رمضان تک کے کفارے کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے لیکن تم جو روزہ رکھتے ہو اور نماز نہیں پڑھتے تو نے کبیرہ گناہوں سےپرہیز نہیں کیاہے ۔ذرا سوچو تو سہی ترک نماز سے بڑا گناہ کونسا ہے!
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(233)