کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 285
"جس نے وصال کرنا ہو وہ سحری تک وصال کرلے۔"
سحری تک وصال کرنا صرف جائزہے مستحب نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو روزہ جلدی افطار کرنے کی رغبت دلائی ہے اور فرمایا:
"لا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ " [1]
"جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کریں گے، تب تک وہ خیروبھلائی میں رہیں گے۔"
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف سحری تک وصال کرنے کو مباح اور جائز قرار دیاہے تو جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !(آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع کرتے ہیں) اور خود وصال کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اني لست كهيئتكم" [2]
"بلاشبہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔"(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
بھول کر کھانے پینے والے کا حکم:
سوال:بھول کر کھانے پینے والے کا کیا حکم ہے؟کیابھول کر کھانے پینے والے کو دیکھنے والے کے لیے یاد دھانی کرانا واجب ہے؟
جواب:جس شخص نے بھول کر کھا لیا یا پی لیا،اس حال میں کہ وہ روزے سے تھا تو بلاشبہ اس کاروزہ صحیح اور درست ہے لیکن جب اسے یاد آجائے تو کھانے پینے سے رک جانا واجب ہے حتیٰ کہ اگر کھانے کا لقمہ اور پانی کا گھونٹ اس کے منہ میں بھی ہوتو اس کو پھینکنا واجب ہے۔بھول کر کھانے پینے والے کے روزے کے مکمل ہونے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے:
"مَنْ نَسِيَ ، وَهُوَ صَائِمٌ ، فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللّٰهُ وَسَقَاهُ" [3]
"جونسے روزہ دار نے بھول کر کھایا پیا تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے کیونکہ اسے اللہ
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(185) صحیح مسلم ر قم الحدیث(1098)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1822) صحیح مسلم رقم الحدیث(1102)
[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1155)