کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 283
کرنا باقی ہے تو وہ رمضان کی قضا کرنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ بسِت مِنْ شَوَّال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" [1] "جس نے رمضان کے روزے رکھے ،پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے۔۔۔۔۔۔ الخ۔" اس بنا پر ہم اس شخص کو کہیں گے جس کے ذمہ رمضان کی قضا کرنا باقی ہے پہلے قضا کے روزے رکھو۔ پھر شوال کے چھ روزے رکھو۔ اور جب ان چھ دنوں کے روزے سوموار اور جمعرات کے دن واقع ہوں گے تو اس کو دونوں نیتوں یعنی چھ دنوں کے اجر کی نیت اور سوموار جمعرات کے دنوں کی نیت کا ثواب ملے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ "إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ نَوَى۔۔۔۔۔۔۔۔،"[2] "اعمال نیتوں کے ساتھ معتبر ہیں اور ہر شخص کو وہی کچھ ملے گا جو اس نے نیت کی ہوگی۔۔۔۔الخ ۔" (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کے اعتکاف کرنے کا حکم: سوال :کیا عورت کو اعتکاف کرنا جائزہے؟ جواب:عورت کا اعتکاف درست ہے اور مسجد میں مسنون ہے۔ عورت کے اعتکاف کرنے میں جب کوئی فتنہ پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہوتو وہ بیٹھ سکتی ہے، لیکن اگر اس کے اعتکاف کرنے میں کسی فتنے کا ڈرہوتو وہ اعتکاف نہ کرے کیونکہ مستحب عمل پر جب کوئی ممنوع مرتب ہوتا ہوتو اس مستحب سے رکنا واجب ہے، جس طرح مباح عمل پر کسی ممنوع کے مرتب ہونے سے اس مباح سے رکنا واجب ہو جا تا ہے۔ اگر ہم فرض کریں کہ جب عورت مسجد میں اعتکاف کرے تو وہاں پر فتنہ کھڑا ہو گا جیسا کہ مسجد حرام میں ہو تا ہے کیونکہ مسجد حرام میں عورتوں کے اعتکاف کرنے کے لیے کوئی
[1] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث(1146) [2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1)