کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 159
کیا سیال مادے والی عورت کے لیے عشاء کے وضو سے تہجد پڑھنی جائز ہے؟
سوال:کیا مذکورہ عورت کےلیے آدھی رات گزرنے کے بعد عشاء کے وضو سے تہجد پڑھنا جائز ہے؟
جواب:یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے، بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ آدھی رات گزرنے پر اس کو نیا وضو کرنا ضروری ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس پر تجدید وضو لازم نہیں ہے، یہی راجح موقف ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمدبن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
کیا سیال مادے والی عورت کے لیے صرف اعضائے وضو کو دھولینا کافی ہے؟
سوال:جس عورت کو سیال مادہ خارج ہو،کیا وہ صرف اعضائے وضو کو دھونے پر اکتفاکر سکتی ہے؟
جواب:جب وہ سیال مادہ پاک ہو تو عورت پر کچھ لازم نہیں ہے اور جب وہ ناپاک ہو اور وہ وہ ہے جو مثانہ سے خارج ہو تو اس کا دھونا واجب و ضروری ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمدبن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
سیال مادے کے متعلق باوجود ضرورت کے فرمان رسول کیوں مروی نہیں؟
سوال:اس کی کیا وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیال مادہ کے متعلق کوئی حدیث مروی نہیں ہے جو اس کے ناقض وضو ہونے پر دلالت کرتی ہو؟ باوجود اس کے کہ صحابیات رضی اللہ عنھن دینی معاملات میں استفسار کرنے میں بہت حریص تھیں۔
جواب:کیونکہ سیال مادہ ہر عورت کو نہیں آیا کرتا۔ (فضیلۃ الشیخ محمدبن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
جب حاملہ عورت کو پانی نکلے:
سوال:ایک عورت چھ ماہ کی حاملہ ہے اور تیسرے مہینے سے اس کو پانی خارج ہو رہا ہے تو کیا یہ پانی اس کی نماز پر اثر انداز ہو گا جبکہ جنین بھی ساقط نہیں ہوا؟
جواب:اگر خارج ہونے والی چیز خون ہے اور خون حیض کی طرح ہے تو وہ حیض ہو گا اور اگر وہ حیض کی صفت پر نہیں ہے تو وہ حیض نہیں ہو گا اور اس کی نماز اور روزے پر اثر انداز نہیں ہو گا۔یہ مادہ صرف وضو کو توڑ دے گا لیکن وہ مادہ بذات خود پاک ہے جسم و لباس کو ناپاک نہیں کرے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمدبن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )