کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 158
جواب:جب وہ فرض نماز کے لیے اول وقت میں وضو کر لے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ جتنے فرائض و نوافل ادا کرنا چاہے ادا کرے اور اگر قرآن پڑھنا چاہے تو پڑھے یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت داخل ہوجائے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) وہ عورت جسے سیال مادہ آتا ہے جب وہ وضو کر لے اور وضو کے بعد اور نماز سے پہلے پھر مادہ نکلے تو کیا کرے؟ سوال:ایسی عورت جس کو وقفے وقفے سے سیال مادہ آتا ہو وہ وضو کرلے۔ پھر وضو کے بعد نماز سے پہلے اس کو دوبارہ مادہ آجائے تو وہ کیا کرے؟ جواب:جب مادہ رک رک کر آتا ہو تو عورت کو اس کے منقطع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے لیکن اگر اس کی کوئی واضح صورت حال نہ ہو،کبھی آتا ہے اور کبھی نہیں تو وہ نماز کا وقت ہو جانے کے بعد وضو کرے اور نماز ادا کرے، پھر اگر دوران نماز بھی اس کو مادہ خارج ہو تا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) کیا سیال مادے والی عورت فجر کے وضو سے چاشت کی نماز پڑھے؟ سوال:کیا مذکورہ عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ فجر کے وضو کے ساتھ چاشت کی نماز ادا کرے؟ جواب:یہ درست نہیں ہے کیونکہ چاشت کی نماز کا وقت مقرر ہے، لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ نماز کا وقت ہونے کے بعد وضو کیا جائے، اس لیے کہ یہ عورت مستحاضہ ہے اور بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ ظہر کا وقت زوال شمس سے لے کر عصر کا وقت شروع ہونے تک ہے، عصر کا وقت ظہر کا وقت ختم ہونے سے لے کر سورج کے زرد ہونے تک ہے، اور بوقت ضرورت سورج کے غروب ہونے تک ہے اور مغرب کا وقت سورج غروب ہونے سے لے کر شفق احمر غروب ہونے تک ہے اور عشاء کا وقت شفق احمد کے غروب ہونے سے لے کر آدھی رات تک ہے اور فجر کا وقت فجر صادق کے طلوع ہونے سے لے کر سورج کے طلوع ہونے تک ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )