کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 105
"غُسْلُ يَوْمِ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ" [1] "جمعہ کے دن کا غسل ہربالغ پر واجب ہے۔" نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ " [2] "جو جمعہ میں حاضر ہونے کاارادہ کرے وہ غسل کرے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ " [3] "ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ ہفتہ وار غسل کرے۔" مذکورہ بالا یہ احادیث تو غسل جمعہ کے وجوب کو بتلاتی ہیں لیکن وہ احادیث جو غسل جمعہ کے افضل اور بہتر ہونے پر دلالت کرتی ہیں ،ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: وہ مشہور حدیث جو سنن اور مسانید میں موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالغُسُل أَفْضَلُ" [4] "جمعہ کے دن جس نے وضو کیا اس نے پوچھا اور بہتر کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل اور بہتر ہے۔" لہذا علماء نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان الفاظ(فَالغُسُل أَفْضَلُ) سے یہ استدلال کیا ہے کہ بلاشبہ غسل جمعہ واجب نہیں ہے،جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث غسل جمعہ کے عدم وجوب پر دلالت نہیں کرتی کیونکہ جمعہ کے دن کے غسل کا افضل ہونا مطلق غسل پر صادق آتا ہے،خواہ وہ مستحب ہو،سنت موکدہ ہو یا واجب اور ضروری ہو۔یہ تمام غسل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے تحت آجاتے ہیں :وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالغُسُل أَفْضَلُ" "اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے،"بلکہ جب ہم کہیں:غسل جمعہ واجب ہے تو یہ افضلیت اس
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(820) صحیح مسلم رقم الحدیث(846) [2] ۔صحیح ۔سنن الترمذی رقم الحدیث(492) [3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(856) [4] ۔حسن ۔سنن ابی داود رقم الحدیث(354) سنن الترمذی رقم الحدیث(497)