کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 103
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منھ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک ( دھو لو)، اور اگر جنبی ہو تو غسل کرلو، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر یا تم میں سے کوئی قضائےحاجت سے آیا ہو۔‘‘
جو یہ کام کرے گا وہ باوضو ہوگا،سو جو شخص کسی چیز کے ساتھ اس باوضو آدمی کے وضو کے ٹوٹنے کادعویٰ کرے گا اسے اس دعویٰ کی دلیل پیش کرنا ہوگی جس میں اس بات کی صراحت ہو کہ مذکورہ چیز ناقض وضو ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ )
جب عورت کو جنبی ہونے کاشک گزرے تو وہ کیا کرے؟
سوال:ایک عورت کو خواب میں اکثر یہ شک ہوتا رہتا ہے کہ وہ جنبی ہوگئی ہے،حالانکہ اس کے خاوند نے اس کو چھوا تک نہیں ہوتا اور یہ محض اس کا شک ہی ہے ۔بعض اوقات تو جاگتے میں یہ شک ہونے لگتا ہے۔اور وہ اس مسئلہ میں خاصی پریشان ہے؟
جواب:اس مذکورہ عورت پر،جس کو جنبی ہونے کا شک ہوتا رہتا ہے،محض شک کی بنیاد پر غسل کرنا واجب نہیں ہوتا کیونکہ حقیقت میں تو وہ جنبی نہیں ہے،نیز شرعی قاعدہ ہے "براءت ذمہ" اس کی بنیاد پر بھی اس پر غسل کرنا واجب نہیں ہوتا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
غسل جنابت،غسل حیض اور نفاس کو طلوع فجر تک موخر کرنے کا حکم:
سوال:کیا طلوع فجر تک غسل جنابت کو موخر کرنا جائز ہے؟کیا عورت کے لیے طلوع فجر تک غسل حیض یا غسل نفاس مؤخر کرناجائز ہے؟
جواب:جب طلوع فجر سے پہلے عورت کا خون حیض یانفاس بند ہوجائے تو اس پر روزہ رکھنا لازم وضروری ہوجائے گا،اور طلوع فجر تک غسل کو مؤخر کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے لیکن سورج طلوع ہونے تک غسل کو موخر کرنا جائز نہیں بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے غسل کرلے اور نماز پڑھ لے۔اسی طرح جنبی (مرد وعورت) کے لیے سورج طلوع ہونے کے بعد تک غسل کو مؤخر کرنا جائز نہیں،