کتاب: عورتوں كےلیے صرف - صفحہ 101
"میں مذی کی وجہ سے بڑی مشقت کا سامنا کرتا تھا، وہ اس طرح کہ میں مذی کے خروج کی وجہ سے غسل کیا کرتا،میں نے اس بات کا تذکرہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مذی نکلنے سے تجھے صرف وضوکرنا ہی کافی ہے،"تو میں نے پھر سوال کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے کپڑوں پر جو مذی لگ جاتی ہے اس کا کیا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تیرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ تو پانی کا ایک چلو لے اور کپڑے کے جس حصے پر مذی لگی ہواس پر بہادے۔"
سنن ترمذی ہی کی ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں:
"أَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهِ" [1]
"کہ تو پانی کا ایک چلو لے کر کپڑے پر چھینٹے مارلے۔"
لیکن جب مذی جسم کو لگ جائے تو جسم کے اس حصے کو دھونا ضروری ہوگا کیونکہ بخاری ومسلم میں مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی حدیث موجود ہے جو وہ علی رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔علی رضی اللہ عنہ نے کہا:
" كنت رجلا مذاءً ، فاستحييت أن أسأل رسول اللّٰہ صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته مِنِّي ، فأمرت المقداد بن الأسود فسأله ، فقال رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليه وسلم : فيه الوضوء " [2]
"مجھ کو بہت زیادہ مذی آتی تھی تو چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میرے نکاح میں تھی اس لیے میں نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھنے میں شرم محسوس کی لہذا میں نے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس مذی کے خروج پر وضو کرنا لازم ہے۔"
مسند احمد اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"يغسل ذكره ويتوضأ " [3] "وہ اپنے آلہ تناسل کو دھوئے اور وضو کرے۔"
[1] ۔حسن۔ سنن الترمذی رقم الحدیث(115)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(132) صحیح مسلم رقم الحدیث(303)
[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(303)مسند احمد(80/1)