کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 86
کے سارے اعمال اﷲ کی عبادت ہواکرتے ہیں ، جیساکہ صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِنِّیْ وَاللّٰہِ لَا أُعْطِیْ وَلَا أَمْنَعُ أَحَدًا اِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَیْثُ أُمِرْتُ۔))[1] ’’قسم اﷲ کی ، میں کسی کوکچھ نہیں دیتا اور نہ کسی سے کچھ باز رکھتاہوں ، میں تومحض تقسیم کرنے والاہوں ، وہاں خرچ کرتاہوں جہاں حکم ہوتاہے۔ ‘‘ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے شرعی اموال کی نسبت اﷲ اور اس کے رسول کی جانب کرتے ہوئے فرمایا ہے : (قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ )(الانفال: ۱) ’’کہہ دیجیے کہ غنیمت کامال اﷲ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔ ‘‘ اور فرمایا: (مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ )( الحشر:۷) ’’جومال اﷲ تعالیٰ اپنے رسول کوان بستیوں کے لوگوں سے مفت میں دلوادے وہ ا ﷲ کاحق ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ ‘‘ اور فرمایا: (وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ ) (الا نفال: ۴۱)
[1] ) مسنداحمد: ۲؍۴۸۲ ، بِلَفْظٍ، وَاللّٰہِ مَا أُعْطِیْکُمْ وَلَا أَمْنَعُکُمْ وَاِنِّیْ أَنَا قَاسِمٌ أَضَعٌ حَیْثُ أُمِرْتُ، بخاری ، ابواب الخمس ، قولہ تعالیٰ فان للہ خمسہ للرسول : ۳۱۱۷ ، اورمصنف رحمہ اﷲ کی روایت معناًہے ، جواحمدکی روایت کے زیادہ قریب ہے ، مسلم: مِنْ حَدیْثِ مُعَاوِیَۃَ بِلَفْظٍ اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَ) یُعْطِی اللّٰہُ ، مسلم: الزکاۃ ، باب النہی عن المسألۃ (۱۰۳۷)۔