کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 82
’’رحم کرنے والوں پراﷲ رحم کرتاہے ، اور رحم کروتم اہل زمیں پر تاکہ آسمان والاتم پررحم کرے۔‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی سنن میں ایک دوسری صحیح حدیث ہے :
((یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالٰی: أَنَا الرَّحْمٰنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ ، وَشَقَقْتُ لَہَا اسْمَا مِنَ اسْمِیْ فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہُ وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَّتْہ۔)) [1]
’’اﷲ تعالیٰ فرماتاہے: میں رحمن ہوں ، میں نے رحم کوپیداکیا ، اور اس کانام اپنے نام سے مشتق کیاہے ، پس جوشخص صلہ رحمی کرے گامیں اس کوملائے رکھوں گااور جورشتوں کوتوڑ ڈالے گا ، میں اسے توڑ ڈالوں گا۔ ‘‘
اور فرمایا:
(( مَنْ وَّصَلَہَا وَصَلَہُ اللّٰہُ وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعَہُ اللّٰہُ۔)) [2]
’’جو ان رشتوں کوملاتاہے ، اﷲ تعالیٰ اسے ملاتاہے ، اور جوان کوکاٹتاہے ، اﷲتعالیٰ اسے کاٹتاہے۔ ‘‘
اس قسم کی احادیث بکثرت واردہیں۔
اﷲ کے اولیاء جیساکہ گزرچکاہے دوطرح کے ہیں:مقربین اور اصحاب یمین ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہردو قسم کے اعمال کی تشریح فرمادی ہے ، ارشادہے:
’’اﷲ تعالیٰ فرماتاہے:جس نے میرے کسی دوست سے دشمنی کی ، اس نے میرے ساتھ اعلان جنگ کیا ، اور کوئی بندہ فرائض اداکرنے سے جس قدرمیرے قریب ہوتاہے ، اتناکسی اور ذریعہ سے نہیں ہوتا ، اور میرابندہ نوافل اداکرکے
[1] ) ابواداود: الزکاۃ ، صلۃالرحم (۱۶۹۴) ترمذی: ابواب البر و الصلۃ ، ماجاء فی قطیعۃ الرحم (۱۹۰۷) مسنداحمد:(۱ ؍ ۱ ۹ ۱) امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[2] ) ترمذی:البر و الصلۃ ، ماجاء فی رحمۃ الناس (۱۹۲۴) بخاری: الادب ، من وصل وصلہ اﷲ (۵۹۸۹) مسلم: البر و الصلۃ والآداب ، صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا (۲۵۵۵)۔