کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 80
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے ، جویوم جزاء کوجھٹلاتے ہیں ، اور اسے صرف وہی جھٹلاتاہے جوحدسے تجاوزکرنے والاگنہ گارہے ، اور جب اس پرہماری آیات پڑھی جاتی ہیں توکہتاہے کہ یہ توپہلے لوگوں کے قصے ہیں ، ہرگز ایسا نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے دلوں پر ان کے برے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے، یقیناایسے لوگ اس دن اپنے رب کے دیدار سے محروم رکھے جائیں گے ، پھریقینایہ جہنم میں گرنے والے ہیں ، پھر(انہیں)کہاجائے گا ، یہی وہ چیزہے جسے تم جھٹلاتے تھے ، ہرگزنہیں ، نیک لوگوں کااعمال نامہ بلندپایہ لوگوں کے دفتر میں ہے ، اور آپ کیاجانیں کہ بلندپایہ لوگوں کادفتر کیاہے ، وہ کتاب ہے لکھی ہوئی ، جس کے پاس مقرب فرشتے حاضررہتے ہیں ، بلاشبہ نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے ، تختوں پربیٹھے نظارہ کریں گے ، آپ ان کے چہروں پرخوشحالی کی رونق معلوم کریں گے ، انہیں سر بہ مہر خالص شراب پلائی جائے گی ، جس کی مہرکستوری ہوگی ، (نعمتوں کے )شائقین کوچاہئے کہ وہ ایسی ہی باتوں میں مسابقت کریں ، اور اس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی ، یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب لوگ پئیں گے۔ ‘‘ عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما اور دوسرے سلف صالحین سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ تسنیم کا پانی اصحاب یمین کے لیے آمیزہ ہوگا ، مگرمقربین خالص پئیں گے ، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ’’یشرب منھا‘‘ نہیں ’’یشرب بھا‘‘فرمایاہے ، یشرب میں ’یروی‘ کامفہوم شامل ہے ، پینے والا گو پیتاہے مگرسیرنہیں ہوتا ، لہٰذاجب ’’یشرب منھا‘‘ کہاجائے گاتواس میں سیری کامفہوم نہیں ہوگا ، مگر’’یشرب بھا‘‘ کہاجائے گاتواس سے مراد یہ ہوگی کہ آسودہ ہوگئے۔ مقربین اس سے سیراب ہوں گے ، مزیدکی ضرورت انہیں نہ ہوگی ، اس لیے وہ بغیر آمیزش کے پئیں گے ، برعکس ازیں اصحاب یمین کے لیے خوب آمیزش کی جائے گی ، جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے سورۂ دھر میں فرمایاہے: (كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا (5) عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّهِ يُفَجِّرُونَهَا