کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 60
متعلق[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنی بھی صحیح[2] حدیثیں روایت کی گئی ہیں[3] ، جن میں ان کی تعداد چار یا سات [4]یا بارہ ، یاچالیس یاستریاتین[5] سوتیرہ[6] بتائی گئی ہے ، یایہ کہ قطب ایک ہے ، تو ان میں سے کوئی حدیث بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سندسے ثابت نہیں ہے ، اور ان الفاظ میں ’’ابدال‘‘
[1] [2] ........اصطلاح ہے ، جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے جیساکہ مولف رحمہ اﷲ نے بیان کیاہے۔ دیکھئے: تہذیب اللغۃ ، ۱۴؍۱۳۲ ، اصطلاحات الصوفیۃ للسمرقندی ص ۸۔ [3] ) نقیب: امین اورکفیل کے معنیٰ میں ہے ، صوفیاء کی اصطلاح میں نقباء وہ لوگ ہیں جواسم باطن کے ذریعہ برروئے کارآئے ہیں ، چنانچہ انہوں نے لوگوں کے باطنی امورمیں جھانک کردیکھا اورپھردلوں کے سربستہ رازنکال لائے ، رازوں پرجوپردے پڑے ہوئے ہیں وہ ان کی نگاہوں سے ہٹ چکے ہیں ، ان کی تعداد تین سو ہے۔ صوفیاء کی اس اصطلاح کی کوئی اصل نہیں ہے ، اس لئے کہ غیب کاعلم صرف اﷲ تعالیٰ ہی کوہے۔ دیکھئے: تہذیب اللغۃ ، ۹؍۲۹۷ ، کتاب التعریفات للجرجانی ص ۲۶۶۔ [4] ) نجیب:اعلیٰ حسب نسب والے کوکہتے ہیں ، جوبزرگی میں اپنے باپ کے ہم پلہ ہو۔ تہذیب اللغۃ ۱۱؍۱۲۵۔ صوفیاء کی اصطلاح میں نجباء کی تعدادچالیس ہے ، جومخلوق کابوجھ اٹھانے میں مصروف ہیں ، ایساان کی فطری رحمت وشفقت کی وجہ سے ہے ، یہ دوسروں کے حق ہی میں تصرف کیاکرتے ہیں۔ دیکھئے : التعریفات للجرجانی ، ص۱۲۵۔ صوفیاء کی یہ اصطلاح بے بنیاد ہے ، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ، نیزشریعت کے مخالف بھی ہے ، اس لئے کہ شریعت توخود اپنے اوردوسروں کی مصلحت میں بھاگ دوڑ کا حکم دیتی ہے ، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:{وَما اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِِلَّا اِِنَّہُمْ لَیَاْکُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُونَ فِی الْاَسْوَاقِ} (الفرقان:۲۰) ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے ، سب کے سب کھانابھی کھاتے تھے اوربازاروں میں چلتے پھرتے تھے۔ [5] ) وتد: لغت میں اس لکڑی کوکہتے ہیں جودیواریازمین میں گاڑدی گئی ہواس کی جمع اوتادہے ، کہاجاتاہے ’’وتدتہ‘‘ ای اثبتتہ ، یعنی کسی چیز کو جڑ دیا یا بٹھا دیا۔ لسان العرب :۳؍۴۴۴۔ صوفیاء کی اصطلاح میں اوتاد وہ چارلوگ ہیں جودنیاکے چارگوشوں پرمتعین ہیں ، یعنی مشرق ومغرب ، شمال وجنوب میں اﷲ تعالیٰ انہیں کے ذریعہ ان سمتوں کی حفاظت فرماتاہے ، کیونکہ وہ لوگ اﷲ رب العلمین کے محل نظر ہیں۔ اس کی کوئی اصلیت نہیں ہے ، بلکہ یہ ایک بے بنیادبات ہے ، جیساکہ مولف نے بیان کیاہے۔ اصطلاحات الصوفیۃ للسمرقندی ص ۷۔ [6] ) القطب: لغت میں اس لوہے کوکہتے ہیں جس کے اردگردچکی گھومتی ہے ، ’’قطب القوم‘‘ قوم کے سردارکوکہتے ہیں۔ تہذیب اللغۃ :(۹؍۴) صوفیاء کی اصطلاح میں:وہ اکیلاشخص ہے جوہرزمانہ میں تمام عالم کے مقابل اﷲ تعالیٰ کے زاویۂ نگاہ میں ہوتاہے ، یہ حضرت اسرافیل علیہ السلام کے قالب میں ہوتاہے ، مولف رحمہ اللہ نے بیان کیاہے کہ اس کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔ التعریفات للجرجانی ص ۱۸۵۔