کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 59
انصاراور بعض اکابر مہاجرین اصحاب صفہ میں نہ تھے اولیاء ، اقطاب اور ابدال کے سلسلہ میں واردتمام حدیثیں صحیح نہیں ہیں: انصاراور حضرت ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ ، زبیر ، عبدالرحمن بن عوف اور عبیدہ بن الجراح وغیرہم رضی اللہ عنہم جیسے اکابرمہاجرین اصحاب صفہ میں داخل نہ تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کاایک غلام صفہ میں اتراتھااور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھاکہ:’’یہ سات اکابراقطاب میں کاایک ہے ‘‘ مگراس حدیث کے جھوٹا ہونے پر اہل علم کااتفاق ہے ، اگرچہ ابونعیم نے اسے ’’حلیۃ الأولیاء ‘‘ میں بیان کیاہے۔ اسی طرح اولیا ء [1]، ابدال[2]، نقبائ3، نجبائ4،اوتاد5اور اقطاب6کی تعدا د کے
[1] ) اولیا ء:ولی لغت میں قریب کواورشرع میں اﷲ کاعلم رکھنے والے پیہم اس کی اطاعت کرنے والے اوراخلاص کے ساتھ اﷲ کی عبادت کرنے والے کوکہتے ہیں۔ صوفیاء کی اصطلاح میں ولی اسے کہتے ہیں جس کامعاملہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیاہو ، اسے معصیت سے محفوظ رکھاہواوراسے بے یارومددگارنہ چھوڑاہو ، حتیٰ کہ کمال میں اسے رجاء کے درجہ تک پہنچادیاہو۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ رحمہ اﷲ ’’مجموع فتاویٰ‘‘ ۱۱؍۶۲ میں فرماتے ہیں کہ ’’ولی‘‘ ولاء سے مشتق ہے ، جو قرب کے معنیٰ میں ہے ، جس طرح کہ ’’عدو‘‘ (دشمن) عدء سے مشتق ہے ، جودوری کے معنیٰ میں ہے ۔ پس اﷲ تعالیٰ کاولی وہ ہے جواﷲ سے قربت اختیارکرے ، اﷲ کی پسندیدہ اوراس کوراضی کردینے والی چیزوں میں اس کی موافقت کرے اوراس کے اوامرکی بجاآوری کے ذریعہ اس کی قربت اختیارکرنے کی کوشش کرے۔ دیکھئے: تہذیب اللغۃ ، ۱۵؍۴۴۷ ، فتح الباری ، اصطلاحات الصوفیۃ للسمرقندی ص ۲۰۔ [2] ) الأبدال:تبدیل سے ماخوذ ہے ، جس کے معنیٰ تبدیلی کے ہیں۔ صوفیاء کی اصطلاح میں ابدال کی تعداد سات ہے ، جوایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں ، اوراپناہم شکل ایک جسم وہاں چھوڑدیتے ہیں ، اس طرح کہ کسی کو ان کی گم شدگی(چلے جانے)کاپتہ نہ چلے ، یہ حضرات ابراہیم علیہ السلام کے قالب میں ہیں ، یہ صوفیاء کی ..........