کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 50
’’ہم آخرمیں آنے والے ہیں ، مگرقیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے ، فرق صرف اس قدر ہے کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں ان سے پیچھے دی گئی ، یہ ان کادن ہے جس میں ان کااختلاف ہوگیا(یعنی جمعہ کا دن) اﷲتعالیٰ نے ہمیں وہ دن بتادیا ، اب لوگ اس بات میں بھی ہم سے پیچھے ہیں ، چنانچہ دوسرادن یہودکااور تیسرادن نصاریٰ کاپڑتاہے۔ ‘‘[1] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الْقَبْرُ۔))[2] ’’میں پہلاشخص ہوں گاجوپھٹنے کے بعد زمین سے برآمدہوں گا۔ ‘‘ ایک دوسری حدیث میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آتِیْ بَابَ الْجَنَّۃِ فَأَسْتَفْتِحْ فَیَقُوْلُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُوْلُ أَنَا مُحَمَّدٌ ، فَیَقُوْلُ: بِکَ أُمِرْتُ أَنْ لَّا أَفْتَحَ لِأَحَدٍ قَبْلَکَ۔)) [3] ’’میں جنت کے دروازہ پر آکر دروازہ کھولنے کامطالبہ کروں گا ، محافظ کہے گا کہ آپ کون ہیں؟میں کہوں گا ، محمدہوں ، وہ کہے گا ، آپ ہی کے بارے میں مجھے حکم دیاگیاہے کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔ ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے فضائل بے شمارہیں ، اﷲ تعالیٰ نے بعثت کے وقت ہی سے آپ کواپنے دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق وامتیاز کرنے والابنایاہے ، اس لیے کوئی شخص اس وقت تک ولی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اور جوکچھ آپ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہروباطن میں آپ کی اتباع نہ کرے۔
[1] ) بخاری:الجمعۃ ، باب فرض الجمعۃ : ۸۷۶۔ والانبیاء ، باب ماذکرعن بنی اسرائیل : ۳۴۸۶۔ ومسلم:الجمعۃ ، باب ہدایۃ ہذہ الأمۃ لیوم الجمعۃ(۸۵۵) [2] ) ترمذی: المناقب ، مناقب عمربن الخطاب رضی اﷲ عنہ (۳۶۹۲) ابوداود:السنۃ ، التخییر بین الانبیاء علیہم الصلاۃوالسلام (۴۶۷۳) مسلم: (۲۲۷۸) [3] ) مسلم:الایمان ، قول النبیﷺ انااول الناس یشفع فی الجنۃ ، (۱۹۷)۔ مسنداحمد: (۳؍۱۳۶)۔