کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 46
ہوتاجتنااس بندۂ مومن کی روح قبض کرنے میں ہوتاہے ، اسے (جسمانی تکلیف کے بعد) موت ناپسندہوتی ہے ، مجھے بھی اسے تکلیف دینا اچھانہیں لگتا ، مگرحقیقت یہ ہے کہ موت سے اسے رستگاری نہیں ہے۔ ‘‘[1] اولیاء کے باب میں واردتمام احادیث میں یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے ، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیاہے کہ جس نے اﷲ کے دوست سے دشمنی کی اس نے اﷲ تعالیٰ سے جنگ مول لی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ: ((وَاِنِّیْ لَأَثَارُ لِأَوْلِیَائِیْ کَمَا یَثَارُ اللَّیْثُ الْحَرْبُ۔)) [2] ’’میں اپنے دوستوں کابدلہ اس طرح لیتاہوں جس طرح ایک غضب ناک شیر بدلہ لیاکرتاہے۔ ‘‘ یعنی جوشخص میرے دوستوں سے دشمنی کرتاہے ، اس سے میں ان کابدلہ اس طرح لیتا ہوں جس طرح شیر خشمگیں اپنابدلہ لیتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے اولیاوہ ہوتے ہیں جو اس پرایمان لاتے ہیں ، اس سے دوستی کرتے ہیں ، وہ اس بات کوپسندکرتے ہیں جسے اﷲ تعالیٰ پسندکرتاہے ، اور اس بات کوناپسندکرتے ہیں جسے اﷲ تعالیٰ ناپسندکرتاہے ، جس چیز سے اﷲ تعالیٰ راضی ہوتاہے اس سے وہ بھی راضی ہوتے ہیں اور جس چیزسے وہ ناراض ہوتاہے اس سے وہ بھی ناراض ہوتے ہیں ، وہ اسی بات حکم دیتے ہیں جس کاحکم اﷲ دیتاہے ، اور اس بات سے منع کرتے ہیں جس سے اس نے منع کیاہے ، اسی کودیتے ہیں جسے دینا اﷲ کوپسندہو اور اسے دینے سے بازرہتے ہیں جسے نہ دینا اسے پسند ہو ، جیساکہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرما ن مروی ہے: ((أَوْثَقُ عُرَی الْاِیْمَانِ الْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْبُغْضُ فِی اللّٰہِ۔))[3]
[1] ) بخاری :الرقاق ، باب التواضع ، رقم الحدیث ( ۶۵۰۲) [2] ) امام بغوی نے ’’ شرح السنۃ ‘‘ (۱۲۴۹) میں انس بن مالک سے روایت کی ہے اورابن حجررحمہ اللہ نے فتح الباری ۲۴؍ ۱۳۷ میں کہاہے : اس کی سندمیں ضعف ہے۔ [3] ) مسنداحمد:۴؍۲۸۶ ، حسن۔