کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 34
امام الہند ، ابن تیمیۃ الہند مولاناابوالکلام آزاد کے ایک اقتباس کے ساتھ ہم اپنی یہ گفتگوختم کرتے ہیں : ’’ آج کل مسلمانوں میں جس فتنۂ عقائد نے سراٹھایاہے ، اور بحکم ’’بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ۔‘‘وہ تمام فتنے اکٹھا ہو کر پلٹ آئے ہیں ، جو عقائد اسلامیہ کے مختلف دوروں میں فرداًفرداً ظاہرہوئے تھے ، اس لحاظ سے آج معارف ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے بڑھ کر کوئی اور چیزمطلوب ومقصود وقت نہیں۔ ‘‘[1] ابوعبدالرحمن انصارزبیر محمدی
[1] .......نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی ہوگی۔ حیات شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ۔ ‘‘ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حالات جاننے کے لئے ’’حیات شیخ الاسلام ابن تیمیہ‘‘محمد ابوزہرہ مصری ، ترجمہ :رئیس احمد جعفری ، التاج المکلل ، صدیق حسن خان۔ از ۲۹ ۴تا۴۳۹ ۔ البدایۃ والنہایۃ ۱۴؍۴۵۲ ، تاریخ الاسلام ، العقود الدریۃ فی مناقب ابن تیمیۃ ، شیخ الاسلام ابن تیمیۃ للحافظ عمربن علی البزار ، الاعلام للزرکلی ، الجامع لسیرۃ شیخ الاسلام ابن تیمیۃ خلا سبعۃ قرون عزیرشمس ومحمد علی عمران وغیرہ کامطالعہ فرمائیں۔ (تذکرۃ ، مولاناابوالکلام آزادص ۱۵۷۔