کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 239
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشوائی انہیں قبول ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں اور جبریل علیہم السلام کے ذریعہ ایسے لوگوں کی تائید اور ان کے دلوں کو اپنے انوار سے منور کرتا ہے ۔ انہیں وہ کرامات حاصل ہوتی ہیں ، جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی ولیوں کو عزت بخشی ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور أئمۂ کرام کی کرامات کامقصد: اﷲ کے بہترین اولیاء سے کرامتوں کاجوظہورہواہے وہ کسی دینی حجت کے طورپر نہیں یامسلمانوں کی کسی ضرورت کے تحت ہوتارہاہے جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کاحال تھا۔ اولیاء اﷲ کی کرامات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی برکت سے ظاہرہوتی ہیں ، جواصل میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہی میں داخل ہیں ، مثلاً چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا [1]،آپ کے ہاتھ میں کنکریوں کاتسبیحیں کہنا [2]،درختوں کا آپ کی طرف چلے آنا [3]، سوکھی لکڑی کاآپ کی جانب اشتیاق [4]،معراج کی رات آپ کابیت المقدس کاحلیہ بتانا[5]،ماکان ومایکون کی خبریں دینا [6]،کتاب عزیزلانا [7]،متعددمرتبہ کھانے پینے کی چیزوں کازیادہ کر دینا ، جیسا کہ غزوۂ خندق کے موقعہ پرپیش آیاتھا[8]،خندق کے موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] ) {اقتر بت ا لسا عۃ و ا نشق القمر} القمر:۱ ، بخاری:(۳؍۱۳۳۰) المناقب ، سوال المشرکین أن یریھم النبی ﷺ آیۃ (۳۶۳۷)۔ مسلم: المنافقین ، انشقاق القمر ، (۴؍۲۱۵۸) (۲۸۰۰)۔ [2] ) مجمع الزوائد :لہیثمی (۸؍۲۹۹)دلائل النبوۃ لأبی نعیم:ص ۲۱۴۔ [3] ) مسلم: الزہد و الرقائق ، حدیث جابر الطویل (۳۰۰۲) [4] ) بخاری:المناقب ، علامات النبوۃ فی الاسلام ، (۳۵۸۴، ۳۵۸۵) ، مسلم:المساجد ومواضع الصلاۃ ، جواز الخطوۃ أوالخطوتین فی الصلاۃ ، (۵۴۴)۔ [5] ) بخاری:فضائل الصحابۃ ، حدیث الاسرائ(۳۶۷۳)مسلم:الایمان ، ذکرالمسیح بن مریم والدجال (۰ ۷ ۱)۔ [6] ) بخاری:بدء الخلق ، ماجاء فی قولہ تعالیٰ :{وہوالذی یبدأ الخلق ثم یعیدہ وہو أہون علیہ} (۳۱۹۲)۔ مسلم:الفتن وأشراط الساعۃ ، اخبار النبی ﷺ فیما یکون الی قیام الساعۃ ، (۲۸۹۱ ، ۲۸۹۲) [7] ) اس کی دلیل کے لئے دیکھئے : سورۃ الاسراء ، ۸۸ ، سورۃ ہود:۱۳ ، سورۃ یونس ۳۸ ، وغیرہ۔ [8] ) البدایۃ والنھایۃ: (۴؍۱۰۴)۔