کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 22
۱۔ اس ترجمہ میں نصوص کویکسر حذف کردیاگیاہے۔
۲۔ بعض آیات بھی مکمل درج نہیں کی گئی ہیں۔
۳۔ ترجمہ کی زبان بھی انتہائی قدیم ہے۔
۴۔ احادیث کے نصوص درج کرنے کے بجائے بیشتر مقامات پر صرف ترجمہ پر اکتفا کیا گیا ہے ، اور اس میں بھی حددرجہ اختصارسے کام لیاگیاہے۔
۵۔ حوالہ جات کاقطعااہتمام نہیں کیاگیاہے ، بلکہ ان محقق نسخوں سے اس کاتقابل کرنے پرمعلوم ہوتاہے کہ اس کاترجمہ کسی ایسے قدیم نسخہ سے کیاگیاہے جوغلطیوں سے پر رہا ہو گا ، البتہ آج سے بیس تیس برس پہلے کے حالات میں اس ترجمہ کووقت کی ایک اہم ضرورت سے تعبیر کیاجاسکتاہے۔ لیکن اب چونکہ تحقیق وریسرچ کادور ہے ، اس لیے مناسب ہے کہ ملت کے سامنے تحقیق شدہ باتیں پیش کی جائیں ، اور اسلاف کے کارناموں کی قدرکی جائے۔
جب کتاب اپنی اشاعت کے آخری مرحلہ میں تھی تواس کاایک اور ترجمہ ہمارے محترم بھائی شیخ ابوالمکرم عبدالجلیل رحمہ اللہ کے قلم سے منظرعام پر آیاہے ، جو مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام شائع ہواہے۔
(۱۴۲۵ھ) ایام حج منیٰ میں شیخ ابوالمکرم صاحب کی وفات کی اطلاع ملی ، اناللّٰہ واناالیہ راجعون اﷲسے دعاہے کہ شیخ کی مغفرت فرمائے ، ان کی خدمات کوقبول فرماکرجنت میں داخلہ عطافرمائے اور جماعت کوان کانعم البدل عطافرمائے۔( آمین)
کچھ اس ترجمہ کے بارے میں:
۱۔ ہم نے اس ترجمہ میں مولف رحمہ اللہ کے کلام کااختصار کرنے سے گریز کیاہے۔
۲۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت کامکمل ترجمہ پیش کیاہے۔
۳۔ بوقت ضرورت ترجمہ کے بجائے ترجمانی سے کام لیاہے۔
۴۔ احادیث کی مفصل تخریج کے اختصارمیں ہم نے متفق علیہ احادیث پر اکتفاکیاہے۔