کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 19
ہیں ، اور اﷲ کے پسندیدہ اولیا کی کرامتیں مقصد کے لحاظ سے معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کاایک حصہ ہیں جن کامقصد حجت کاقیام یالوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ کرامت کمال ولایت کی دلیل نہیں ہے بلکہ کرامت کاصادر ہونا حسب ضرورت ہوتاہے کہ ایک ایمان کاکمزورمسلمان اس کرامت کامحتاج ہوتاہے ، جب کہ کتنے ایسے کامل اولیاء اﷲ ہیں جوان سے بے نیاز ہوتے ہیں ، اسی واسطے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلہ میں تابعین رحمۃ اﷲ علیہم سے زیادہ کرامتیں ظاہر ہوئی ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ کرامت کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ اسے فخریہ بیان کیاجائے ، بلکہ بہت سے نیک لوگ توایسے ہیں جواسے ناپسند کرتے ہیں ، اور جب کبھی ان سے کرامت کاظہورہوتاہے تواس کے زوال کی دعاکرتے ہیں۔
رہے احوال شیطانی تواس کی پہچان فسق وفجور ، نافرمانی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہے ، پس جوشخص شیطان کاجتنابڑامطیع ہوگا اس کی شیطانی کرامت اسی لحاظ سے تعجب خیز ہوگی۔
گانے بجانے اور رقص وسرود کے وقت شیطانی احوال زورپکڑتے ہیں ، جب کہ توحید وذکر الٰہی ، تلاوت قرآن اور خصوصاًآیۃ الکرسی کی تلاوت کے وقت یہ احوال کمزوراور سرد پڑ جاتے ہیں ، مقامات شرک وبدعت پر شیطانی کرامتوں کاظہور بہ کثرت ہوتاہے۔
انسانوں کے ساتھ جنوں کے حالات:
انسانوں کے ساتھ جنو ں کی عموماً تین حالتیں ہوتی ہیں:
۱۔ پہلی حالت:…جس میں آدمی جنوں کوصرف انہیں باتوں کاحکم دیتاہے جن کاحکم اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیاہے ، صرف اﷲ وحدہ لاشریک کی عبادت کرنا ، اس کے رسول کی اطاعت کرنا وغیرہ ۔ توایساشخص افضل ترین اولیاء اﷲ میں سے ہے ، اس بارے میں وہ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاخلیفہ سمجھاجائے گا۔
۲۔ دوسری صورت:…اس میں انسان جنوں کومباح (جائز)امورمیں استعمال