کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 141
((اِنَّ ہٰذِہِ الْحُشُوْشَ مُحْتَضَرَۃٌ۔)) [1]
’’یہ شیطان کے حاضرہونے کی جگہیں ہیں۔ ‘‘ پھرفرمایا:
’’جوشخص ان دوبدبودار پودوں سے (پیازاور لہسن)کھائے وہ ہماری مسجدکے قریب نہ آئے ، کیونکہ جن چیزوں سے انسانوں کوتکلیف ہوتی ہے ان سے فرشتوں کوبھی تکلیف ہوتی ہے۔ ‘‘ [2]
اور فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ طِیِّبٌ لَا یَقْبَلُ اِلَّا طَیِّبًا۔))[3]
’’اﷲ تعالیٰ پاک ہے اور پاک چیزوں کو ہی پسندکرتاہے۔
نیزفرمایا:
(( اِنَّ اللّٰہَ نَظِیْفٌ یُحِبُّ النَّظَافَۃَ۔)) [4]
’’اﷲ تعالیٰ صاف ہے ، صفائی پسندکرتاہے۔ ‘‘
نیزفرمایا:
’’پانچ چیزیں بری ہیں ، وہ حل وحرم دونوں میں قتل کی جائیں گی ، سانپ ، چوہا ، کوا ، چیل اور کٹھاکتا۔ ‘‘ [5]
[1] ) ابوداود ، ابن ماجہ ، اور احمد نے زیدبن ارقم سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے ’’اِنَّ ہٰذِہِ الْحُشُوْشَ مُحْتَضَرَۃٌ فَاِذَا أَتٰی أَحَدُکُمُ الْخَلَائَ فَلْیَقُلْ: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔‘‘ دیکھئے: ابوداود: الطہارۃ ، ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء (۶)۔ ابن ماجہ:الطہارۃ وسننھا ، مایقول الرجل اذا دخل الخلاء ، (۲۹۶)۔ مسنداحمد: ۴؍۳۹۔ ۳۷۳۔
[2] ) مسلم:المساجد ، نھی من أکل ثوماأوبصلاً ، (۵۶۴) بخاری: مواقیت الصلوٰۃ، ماجاء فی الثوم النئی والبصل والکراث (۸۵۵، ۸۵۱)۔
[3] ) مسلم: الزکاۃ ، قبول الصدقۃ من الکسب الطیب (۱۰۱۵)۔ احمد ، ترمذی اوردارمی نے بھی روایت کی ہے۔
[4] ) ترمذی:ابواب الادب من رسول اللّہ، ماجاء فی النظافۃ (۲۷۹۹) ترمذی نے کہاہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
[5] ) %بخاری:ابواب الحصار و جزاء الصید ، مایقتل المحرم من الدواب (۱۸۲۸،۱۸۲۹)۔ مسلم: الحج ، ما یندب المحرم وغیرہ (۱۱۹۸)