کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 13
تقدیم
فضیلۃ الشیخ دکتور فضل الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ
شیخ الجامعۃ المحمدیہ مالیگاؤں رکن فقہ اکیڈمي رابطہ عالم اسلامي مکۃ المکرمۃ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی وَبَعْدُ!
امام ربانی شیخ الاسلام تقی الدین ابوالعباس احمد بن عبدالحلیم ابن تیمیہ الحرانی (۶۶۱۔ ۷۲۸) کی ذات گرامی محتاج تعارف نہیں ، آپ کاشمار ان مجددین ومصلحین میں ہوتاہے جن کے بارے میں ارشاد نبوی ہے:
(( اِنَّ اللّٰہَ یَبْعَثُ لِہٰذِہِ الْاُمَّۃِ عَلٰی رَأْسِ کُلِّ مِائَۃِ سَنَۃٍ مَّنْ یُّجَدِّدُ لَہَا دِیْنَہَا۔)) [1]
بلاشک و شبہ آپ اس طائفہ منصورہ میں سے ہیں جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی ہے :
((لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ اُمَّتِیْ قَائِمَۃً بِأَمْرِ اللّٰہِ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ أَوْخَالَفَہُمْ حَتّٰی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ ظَاہِرُوْنَ عَلَی الْحَقِّ۔))[2]
کیوں کہ آپ نے ایک ایسے دور میں آنکھیں کھولیں جس میں ہرطرف سے اسلام اور مسلمانوں پرحملے ہورہے تھے ، ایک طرف اگر صلیبیوں نے مسلم ممالک پربزن بول دیا تھا تو دوسری طرف تاتاریوں کالشکرجرارطوفان بلاخیزکی طرح بلاد اسلامیہ پر حملہ کرتااور تباہی و بربادی ، قتل وخوں ریزی اور ظلم وبربریت کی ناقابل بیان داستانیں رقم کررہاتھا ، فاطمیوں کی
[1] ) رواہ الحاکم فی المستدرک ۴؍۵۲۲ ، وصححہ الألبانی ، اسنادہ فی الصحیحۃ(رقم :۵۹۹)
[2] ) رواہ البخاری ۶؍۶۳۲ ، ومسلم رقم ۱۰۳۷ واللفظ لہ۔