کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 117
خاموش رہے۔ مسلسل خاموشی بدعت ہے جس سے روکاگیاہے۔اسی طرح روٹی اور گوشت کھانااور پانی پینا چھوڑدیا جائے تویہ بھی مذموم ہے۔ جیساکہ صحیح بخاری میں عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کودھوپ میں کھڑادیکھا ، توفرمایا: ’’یہ کیاہے؟‘‘ لوگوں نے جواب دیا:یہ ابواسرائیل ہے ، اس نے نذرمانی ہے کہ دھوپ میں کھڑا رہے گا ، سائے سے پرہیزکرے گا ، اور روزہ رکھے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے حکم دو کہ بیٹھ جائے ، سایہ میں رہے ، بات چیت کرے اور روزہ پورا کرے۔ ‘‘[1] صحیحین میں انس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت ثابت ہے کہ : ’’چندآدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں سوالات کئے ، جب ان کوبتلایاگیاتوانہوں نے اپنے لیے اس عبادت کوکم سمجھا ، اور کہنے لگے کہ ہم میں کون رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی برابری کرسکتاہے؟(ہمیں ان سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے ، کیونکہ آپ کے سب گناہ معاف تھے)ایک نے کہا:میں روزہ رکھوں گا ، افطارنہیں کروں گا۔ دوسرے نے کہا:میں رات دن نماز پڑھتارہوں گا سوؤں گانہیں۔ تیسرے نے کہا:میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ چوتھے نے کہا:میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان لوگوں کوکیاہوگیاہے کہ ایساایساکہہ رہے ہیں۔ میں توروزہ رکھتاہوں اور افطاربھی کرتاہوں ، نمازکے لیے کھڑاہوتاہوں اور سوتابھی ہوں ، گوشت بھی کھاتاہوں اور بیویاں بھی رکھتاہوں۔ پس جوشخص میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں۔ ‘‘ [2]
[1] ) بخاری: الایمان والنذر ، النذر فیما لا یملک وفی معصیۃ (۶۷۰۴) [2] ) بخاری: النکاح ، الترغیب فی النکاح (۵۰۶۳)۔ مسلم:النکاح ، استحباب النکاح (۱۴۰۱)۔