کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 111
مہاجرین کی صفت: یہ ان مہاجرین کی صفت ہے ، جنہوں نے گناہ سے ہجرت اختیارکرلی ہے ، اور اﷲ کے دشمنوں سے ظاہری اور باطنی طورپر برسرپیکارہیں ، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان ومال کے سلسلہ میں مامون وبے خوف رہیں ، اور مسلم وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں ، اور مہاجروہ ہے جواﷲ کی منع کی ہوئی باتوں کوچھوڑدے ، اور مجاہدوہ ہے جواﷲ کی اطاعت کے بارے میں اپنے نفس سے جہادکرے۔ ‘‘[1] یہ حدیث بے اصل ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کے متعلق علم رکھنے والے لوگوں میں سے کسی نے اس کو روایت نہیں کی ہے ، کفارسے جہادکرناسب سے عظیم کام ہے ، بلکہ وہ ان تمام اعمال سے افضل ہے جنہیں انسان رضاکارانہ طورپراختیارکرتاہے ، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى )(النسائ:۹۵)
[1] ) اس حدیث کو امام احمد نے فضالہ بن عبید سے تفصیل سے روایت کیاہے ، اوراس کابعض حصہ بخاری ، مسلم ، ابوداود ، ترمذی اورنسائی نے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ روایت کیاہے ، دیکھئے:مسنداحمد: ۶؍۲۲۔ بخاری ، الایمان ، المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ (۱۰)۔ بعض نے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں فرمایا: {رجعنا من الجہاد الاصغر الی الجہاد الأکبر} یہ حدیث زبان زدعام ہے۔ خطیب بغدادی ، دیلمی اوربیہقی نے ’’کتاب الزہد‘‘ میں جابربن عبداﷲ سے روایت کی ہے ، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: قدمتم من الجہاد الاصغر الی الجہاد الاکبر مجہدۃ العبد ہواہ‘‘ یہ حدیث ضعیف ہے ، دیکھئے: کشف الخفاء للعجلونی:۱؍۵۱۱۔ ہم چھوٹے جہادسے لوٹ کربڑے جہادکی طرف آگئے ہیں۔